سائفر کیس میں جنرل باجوہ کو عدالت میں بلاؤں گا، عمران خان

راولپنڈی : سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ وہ اس مقدمے میں فوج کے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارت خانے کے نمائندے کو بطور گواہ طلب کرنا چاہتے ہیں۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کے مقدمے کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نہ تو ان سے کسی نے ملاقات کی اور نہ ہی مذاکرات کیے گئے ہیں۔

عمران خان نے اپنے اس بیان کو دہرایا کہ ملک میں فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات میں ان کی جماعت کی کامیاب ہو گی۔ میں واضح کر رہا ہوں کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی جیتے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حالات دیکھ کر مجھے یہ خدشہ ہے کہ یہ الیکشن سے بھاگ جائیں گے۔ میں ملک کیلئے اپنی جان بھی دینے کو تیار ہوں۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود کے خلاف سائفر کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے دونوں ملزمان پر 12 دسمبر کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران حان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف اس مقدمے کی سماعت ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کیں جبکہ سماعت کے دوران عمران خان اپنےُ وکلا سے مختلف امور پر صلاح مشورہ بھی کرتے رہے۔

عمران خان کے وکیل کے تاخیر سے آنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا جس پر عمران خان کے وکیل عثمان گل نے جواب دیا کہ وہ دھند کے باعث تاخیر سے پہنچے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے 23 اکتوبر کو بھی اس مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف فردِ جرم عائد کی تھی۔

اس فیصلے کے بعد عمران خان کی جانب سے فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی اور 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل میں مقدمے کی سماعت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا عمل غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد 23 نومبر کو خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ملزمان کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم اڈیالہ جیل کے حکام نے سکیورٹی کے خدشات کی بنیاد پر عمران خان کو پیش کرنے سے معذرت کی تھی۔

اس موقع پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ مقدمے کا ‘اوپن ٹرائل’ اڈیالہ جیل میں ہی ہو گا جس کے بعد یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

More Stories
آپریشن مرگ بر سرمچار : پاکستان کی ایران میں ’دہشتگردوں‘ کے ٹھکانوں پر کارروائی، متعدد ہلاکتوں کا دعویٰ