اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ بھی غریب عوام کے لے سماجی پروگرام چلائے جائیں۔ پاکستان کو کمزور طبقے کے سماجی تحفظ کے زیادہ اقدامات کرنے چاہیے ہیں، اور سماجی پروگرام چلانے کے لیے پاکستان کو مسلسل کوششیں کرنی چاہئیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کمزور طبقے کے لیے محفوظ بجلی اور گیس ٹیرف سلیب جاری رہنا چاہیے، آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال ستمبر میں صحت اور تعلیم کے اخراجات کا ہدف پورا کر لیا گیا تاہم نگراں حکومت محدود صلاحیت کے باعث دسمبر کا ہدف پورا نہیں کر سکی، منتخب حکومت مالی سال کے آخر تک سماجی تحفظ کے اخراجات جاری رکھے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی بہترین میکنزم کیساتھ فوری مدد فراہم کرنے والا پروگرام ہے تاہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے انتظامی ڈھانچے کو مزید بہتر کیا جانا چاہیے، پروگرام میں تقسیم کے طریقہ کار اور شفافیت کو بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے۔
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال بھی ترسیلات زر 22-2021 کے مقابلے میں کم رہنے کا تخمینہ لگایا ہے، آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال کے لیے 31 ارب 17 کروڑ ڈالرز ترسیلات زر کا تخمینہ لگایا ہے۔ مالی سال 22-2021 میں ترسیلات زر 31 ارب 28 کروڑ ڈالرز تھیں جبکہ مالی سال 23-2024 میں ترسیلات زر 27 ارب 33 کروڑ ڈالرز تھیں۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کا ترسیلات زر کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زر کا تخمینہ 29 ارب 47 کروڑ ڈالرز ہے جبکہ جاری مالی سال کے لیے ترسیلات زر کا ہدف 30 ارب 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز مقرر ہے۔
عالمی مالیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے آخر مالی سال ترسیلات زر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھیں لیکن اتحادی حکومت کے ایک مالی سال میں ترسیلات زر میں تقریباً 4 ارب ڈالرز کی کمی ہوئی۔