اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے گواہ غیر متعلقہ قرار دے دیئے۔ عدالت نے گواہ پیش کرنے مہلت دینے سے انکار کرتے ہوِئے کہا کہ آدھے گھنٹے کا وقت بھی نہیں دیں گے۔گواہوں کو آج پیش کریں ورنہ آپ کا رائیٹ ختم ہو جائے گا۔ ملزم کے وکلاء گواہان کے کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کرسکے۔گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ عدالت نے تین اگست کو گیارہ بجے توشہ خانہ کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے چار پرائیویٹ گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی۔بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ چار گواہوں کی فہرست دے رہے ہیں۔ گواہوں کو پیش کرنے کے حوالے سے دو دن کا وقت دیا جائے۔ جس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آدھے گھنٹے کا وقت بھی نہیں دیں گے۔عدالت کے ساتھ کھیلنا بند کریں ۔عدالت نے کہا تھا کہ آج پرائیویٹ گواہوں کو پیش کریں ۔گواہوں کو آج پیش کریں ورنہ آپ کا رائیٹ ختم ہو جائے گا۔ جس پر وکیل بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ عدالت ایک دن کا وقت دے دے ۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے پرائیویٹ گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیا جس پر عمل نہیں ہوا۔جھوٹا ڈیکلریشن جمع کروانے کا الزام ہے جبکہ سرکاری گواہان کو بلانے کے حوالے سے درخواست دینے کا کہا تھا ۔سرکاری گواہان کی بھی ابھی تک کوئی فہرست فراہم نہیں کی گئی ۔بتایا جائے کہ جو پرائیویٹ گواہان ہیں وہ کس طرح سے اس کیس سے متعلقہ ہیں ۔کیس ملزم کے فائل کردہ اثاثوں کے حوالے سے ہے۔تین گواہ ملزم کے ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں ۔کیس انکم ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے متعلق نہیں ہے ۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی پرائیویٹ گواہان کی فہرست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر خان نے ڈیفینس کے گواہان کی فہرست فراہم کی مگر عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا ۔چار گواہوں کی فہرست عدالت کو دی گئی ۔عدالت سے استدعا کی گئی کہ گواہان کے بیانات کیلئے تاریخ دی جائے ۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کی فہرست پر اعتراضات اٹھائے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق سرکاری گواہان کی فہرست بھی اج فراہم کی جانا تھی جو نہیں کی گئی۔
وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق ملزم کی جانب سے پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے گئے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی۔گواہان کی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکائونٹ شامل ہیں۔الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق کیس فارم بی کا ہے اور جھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق فارم بی ملزم نے خود جمع کروانا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق ملزم اپنے جواب میں بھی ٹیکس ریٹرن پر انحصار نہیں کررہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق گواہان کیس سے متعلقہ نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے مطابق گواہان اسلام آباد میں موجود نہیں۔گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے جمعہ کے روز تک کا وقت مانگا گیا ۔عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف الزام اثاثے چھپانے کا ہے اور جھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے ۔ڈیفینس کونسل نے تسلیم کیا کہ چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں ۔عدالت انکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے حوالے سے انٹریوں کو نہیں دیکھ رہی ۔ملزم کے وکلاء گواہان کے کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کرسکے۔گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
عدالت نے تین اگست کو گیارہ بجے توشہ خانہ کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔