اسلام آباد : سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سائفر معمولی نوعیت کا نہیں تھا ، سائفر پر دو اجلاس ہوئے۔ ایک سابقہ حکومت میں اور دوسرا موجودہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہوا ، دونوں اجلاس میں سائفر کو تسلیم کیا گیا ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھی جھٹلایا نہیں تسلیم کیا گیا۔ سابقہ دور میں اس وقت کی اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
ایف آئی اے ایف آئی اے کائونٹر ٹیرارزم ونگ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں ابھی پونے دو گھنٹے انکوائری میں تھا، مجھے پہلےبھی نوٹس ملے میں نے جواب دیا، میں 6 دسمبر کو پہلے بھی پیش ہوا، اج بھی جو کچھ انہوں نے پوچھا میں نے اپنا موقف دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے چند سفارشات کرنی ہیں،سائفر ایک حقیقت تھی اور اب بھی ہے۔یہ کہنا غلط ہے کہ دفتر خارجہ میں بیٹھ کرگھڑی گئی ہے، سائفر کوئی معمولی نوعیت کانہیں تھا، عام سائفرز پر سیکیورٹی کمیٹی کے دومرتبہ اجلاس بلائے گئے، پہلا عمران خان اوردوسرا شہباز شریف کی سربراہی میں بلایا گیا،دونوں اجلاسوں میں سائفر کو جھٹلایا نہیں گیا۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سائفر معمولی نوعیت کا نہیں تھا ، سائفر کی حیثیت نوعیت پر قومی سلامتی کے دو اجلاس بلائے گئے ، ایک سابق وزیر اعظم اور دوسرا موجودہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوا ، دونوں اجلاس میں سائفر کو تسلیم کیا گیا ہے ۔دونوں اجلاس میں پولیٹیکل نظام کو تسلیم کیا گیا ۔ شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھی جھٹلایا نہیں تسلیم کیا گیا ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کوشش کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں آزاد تحقیقات ہوں ،یہ تاثر دینے کی کوشش کی تحریک انصاف اسکو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔پارلیمنٹ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کا اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو بلایا گیا۔اس وقت کی اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا