سائفرتحقیقات:ایف آئی اے نے عمران خان، شاہ محمود اور اسد عمر کو طلب کرلیا

اسلام آباد : ایف آئی اے نے امریکی سائفر کی تحقیقات کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو نوٹسز جاری کر کے طلب کر کیا ہے۔

ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد کی رہائشگاہ بنی گالہ اور زمان پارک کے پتے پر نوٹس جاری کر دیا ہے۔نوٹس کے متن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے  استعمال کرنے پر تحقیقات جاری ہیں اور ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم سائفر معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ انکوائری ٹیم قومی سلامتی اور ریاستی مفادات خطرے میں ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی دن 12 بجے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز طلب کیا گیا اور انہیں متعلقہ دستاویزات اور شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ ایف آئی اے نے انسداددہشتگردی ونگ میں دونوں سابق وفاقی وزراءکو 24 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ عمران خان نےت سائفر ڈرامہ صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا گیا۔ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور  تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔

سابق پرنسپل سکرٹری نے کہاکہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔عمران خان نے کہا سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا، عمران خان نے سائفر میرے سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کردیا، عمران خان نے سائفر ڈرامہ کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔

اعظم خان نے کہا کہ منع کرنے کے باوجود ایک سیکرٹ مراسلہ کو عوام میں ذاتی مفاد کے لیے لہرایا گیا، سائفر کو ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا جان بوجھ کرغلط تاثردیا گیا۔8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے مجھے سائفر کے بارے میں بتایا، جبکہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے۔

اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا ک اعظم خان نے کہاکہ عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اوراسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا۔عمران خان نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی، 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو سپیشل کیبنٹ میٹنگ میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا، میٹنگز میں سیکرٹری خارجہ نے شرکاء کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔

More Stories
لون ایپ کیس میں ایف آئی اے کی کارروائی، متعلقہ کمپنی کا دفتر سیل