اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان آج جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے۔ لاہور سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد عدالت پیش ہو کر عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں۔ میں نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے، جوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنے کا کہا۔ میں نے جو کہا اس پر ان سے معافی بھی مانگنے گیا۔ اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔
سماعت کے دوران ان کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے ہیں۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہم آپ کے سامنے ایف ایٹ کچہری پیش نہ ہوسکے۔آپ کی کورٹ میں دو اے سی اور نو پنکھے لگے ہیں جو کہ ٹھنڈی کورٹ ہے۔ میرے موکل نے کہا میں نے ٹھنڈی عدالتیں بنائیں مگر اب میرے ہی خلاف کیسز گرم ہیں۔
اس سے قبل عمران خان آج اسلام آباد میں درج مختلف مقدمات میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں بھی پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر ان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ نئی کچہری میں پہلا دن ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے نئی کچہری کا افتتاح کیا۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ نئی کچہری کا سب سے زیادہ فائدہ تو چیرمین پی ٹی آئی کو ہوا ہے۔وکلا نے طبی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگوا کر دیگر عدالتوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا ہے یا دلائل دینے ہیں؟
وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ شیر افضل مروت نے دلائل دینے ہیں، آج نئی کچہری کی سمجھ نہیں آ رہی۔جج طاہرعباس سِپرا نے ریمارکس دیے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اپ کو آخر کب تک سمجھ آئے گی۔جج طاہرعباس سپرا نے حاضری لگوا کر عمران خان کو جانے کی اجازت دی۔
گذشتہ سال سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں ایک ریلی کے دوران مبینہ طور پر پولیس اور عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات کے تحت مارگلہ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ریلی عمران خان کے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار چیف آف سٹاف شہباز گل کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف نکالی گئی تھی، جہاں اپنی تقریر میں پی ٹی آئی چیئرمین نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران اور جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کے خلاف بیانات دیے تھے۔
دوسری جانب نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 26 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے انھیں اگلی پیشی پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی پیش ہوئے تو خواجہ حارث نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر دونوں کیسز پر دلائل دوں گا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دلائل کیلئے ملزم عمران خان کا عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی۔