انسدادِ دہشتگردی کے چھ مقدمات میں عمران خان کی ضمانت میں توسیع

اسلام آباد : انسداد دہشتگردی کی عدالت نے چھ مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک کے لیے توسیع کر دی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف چھ مقدمات کی سماعت کی۔ وکیل شیر افضل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 2 مقدمات تھانہ ترنول ، کراچی کمپنی ، تھانہ کوہسار ، تھانہ رمنا اور تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمات درج ہیں، ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہے، عدالتی استفسار پر عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جج تبدیلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج اس درخواست پر سماعت ہے، جس پر پرسیکیوٹر نے کہا کہ کل تک ان درخواستوں کا پتہ چل جائے گا کیسز کی سماعت کل رکھ لیں۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ نو نئی ضمانت کی درخواستیں بھی پٹیشنر کی آج ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر ہیں،کل سات کیسز کی تفتیش جوائن کی ہے،کل آنا ممکن نہیں ہو گا ، وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ انیس تاریخ تک شامل تفتیش بھی ہو جائیں گے ۔

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی چھ مقدمات میں عبوری ضمانت میں انیس جولائی تک توسیع کرتے ہوئے حکم دیا کہ شامل تفتیش نہیں ہوتے تو دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے کیسز کی سماعت انیس جولائی تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں تھانہ کھنہ اور تھانہ بھارہ کہو میں درج تین مقدمات کی سماعت ہوئی اور انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ان مقدمات کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹائر جلانے پر مقدمات درج ہوئے۔ ان سارے مقدمات میں مدعی، گواہ، تفتیشی پولیس ہی اور اس صورتحال میں انھیں صرف عدالت سے ہی انصاف کی امید ہے۔

سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت تینوں مقدمات کی تفتیش کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ استغاثہ ایک ہی بات کرتا رہا کہ عمران خان شاملِ تفتیش نہیں ہو رہے مگر کیا انھیں آج تک شامل تفتیش ہونے کا کہا بھی گیا؟ سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ عدالت نے حکم دیا اور چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہو گئے۔

جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش بروقت اور جامع ہونی چاہیے اور اگر ملزم بےگناہ ہے تو انصاف دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کسی فریق کا ساتھ نہیں دیتی اور استغاثہ ایسی تفتیش کرے کہ انصاف ہو اور وہ نہیں چاہتے کہ روایتی انداز میں کیس چلے۔

بعدازاں عدالت نے وکیل صفائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک کے لیے توسیع کر دی۔

More Stories
الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق حکم امتناع پر نظرثانی کی درخواست دائر