منی لانڈرنگ کیس : سلیمان شہباز سمیت تمام ملزم بری

لاہور : ایف آئی اے کی عدالت نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف کے بعد ان کے بیٹے سلمان شہباز اور دیگر ملزمان کو بھی ناکافی شواہد کی بنا بر بری کر دیا ہے۔

ایف آئی اے نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلمان شہباز سمیت 16 افراد کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا اور کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے اور پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو بری کر دیا تھا۔

ایف آئی اے کی سپیشل کورٹ سینٹرل میں سلمان شہباز سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تو ایف آئی اے نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 27 سوالات کے جوابات جمع کروائے۔ اس موقع پر جج فخر بہزاد نے استغاثہ سے سوال کیا کہ منی لانڈرنگ کیس کی انکوائری کس نے کی تھی؟ ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات ایک جے آئی ٹی نے کیں جج نے سوال کیا کہ آیا پوری تفتیش میں کسی ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا تو ایف آئی اے کے تفتیشی افسر عدالت کے سوال پر خاموش ہو گئے۔

جج فخر بہزاد نے استفسار کیا کہ تحقیقات اور تفتیش کے دوران جو لوگ اپنا موقف تبدیل کرتے رہے ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جس پر تفتیشی افسر علی مردان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز براہ راست ملزم نہیں اور جو اکاؤنٹ کھولے گئے ان فارمز کی روشنی میں کارروائی کی گئی۔جج نے استفسار کیا کہ یہ مقدمہ کس کے کہنے پر بنایا گیا ، علی مردان کا کہنا تھا کہ ہم نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ بنایا جبکہ شوگر ملز کے خلاف قائم کمیشن میں بھی چیزیں سامنے آئیں اس کے مطابق بھی کارروائی کی۔

جج فخر بہزاد کا کہنا تھا کہ میں نے اسی لیے ایف آئی اے کو بلایا تھا کہ آ کر بتائیں اتنے سال کیا یہ ڈرامہ چلتا رہا ہے۔ انھوں نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ شہزاد اکبر جس ریکارڈ کی بنیاد پر پریس کانفرنس کرتے تھے انھیں وہ ریکارڈ کون دیتا تھا، اس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے شہزاد اکبر ایک بار لاہور آفس آئے تھے۔اس پر جج نے ریمارکس دیے ’100 بار تو انھوں نے وہاں پریس کانفرنسیں کی تھیں۔

سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز سمیت دیگر تمام ملزمان کی جانب سے مقدمے میں بریت کی درخواستوں کو منظور کر لیا۔ فیصلے کے بعد سپیشل سینٹرل عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان شہباز کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی مقدمہ تھا جو عدالت میں ثابت ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس 2018 سے شروع ہوا اور پانچ برس جھوٹ کا پلندہ تیار کیا گیا۔ پانچ سال کوئی کام نہیں کیا گیا، صرف جھوٹے کیس بنائے گئے۔

More Stories
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ