سابقہ دور حکومت میں فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائیں سپریم کورٹ میں چیلنج

پاکستان تحریک انصاف دور حکومت میں 29 افراد کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔درخواست کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی جانب سے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایک شہری کو 2020 میں سزائے موت، جبکہ ایک کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔دیگر ملزمان کو فوجی عدالتوں نے پانچ سے دس سال کی سزائیں سنائیں۔

درخواست میں وفاق پاکستان، سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید، جیگ برانچ اور چاروں صوبوں کی ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 29 شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائیں ختم کی جائیں۔ عدالت قرار دے کہ عمران خان، جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلاف قانون شہریوں کو اغوا کیے رکھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 29 شہریوں کو غیر قانونی طور پر سزائیں سنانے پر سابق وزیراعظم، سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کارروائی کی جائے اور جیگ برانچ سے 29 شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ چاروں صوبوں کی ہائیکورٹس کے رجسٹراروں کو بھی متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ اور پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں پانے والوں اور زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

More Stories
گر کر تباہ ہونے والے روسی طیارے کے بلیک باکس سے کیا ملا؟