وکیل قتل کیس: بینچ کے پاس عبوری ریلیف دینے کا اختیار نہیں،لارجر بینچ کیلئے چیف جسٹس سے استدعا کریں،سپریم کورٹ

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے کوئٹہ میں وکیل کے قتل میں نامزدگی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس عائشہ ملک پر مبنی دو رکنی بینچ نے عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس عبوری ریلیف دینے کا اختیار نہیں ہے، لارجر بینچ بنوانے کے لیے چیف جسٹس سے رجوع کر لیں۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ کوئٹہ میں عبد الرزاق نامی وکیل کو قتل کیا گیا اور ابھی کوئی قانونی کارروائی ہی نہیں ہوئی تھی کہ تمام ٹی وی چینلز پر بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قاتل ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ ٹی وی نیٹ ورک کو چھوڑیں بتائیں ایف آئی آر میں کیا لکھا ہے۔ جس پر لطیف کھوسہ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک سال سے لاہور میں ہیں اور ان کی سکیورٹی ادارے کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔ مقدمے میں ایسے کوئی شواہد بھی نہیں اور عمران خان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ سماعت سے ایک روز قبل وکیل کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے صبح 9:20 پر آتشی اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا اور ان کے بیٹے کے مطابق ان کے والد کو چیئرمین تحریک انصاف کی ایما پر قتل کیا گیا۔جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات لگتی ہیں یا نہیں فیصلہ کون کرتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دہشتگردی کے دفعات لگانے کا ابتدائی طور پر فیصلہ تو ایس ایچ او کرتا ہے۔ مقدمہ میں غلط دفعات لگائی جائیں تو قانونی فورم موجود ہے۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ غلط دفعات لگانے پر اے ٹی اے کورٹ میں درخواست دی جاتی۔ مقدمہ میں جے آئی ٹی بھی بنا دی گئی ہے۔ صرف مقدمہ درج ہونے پر ہی گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ابھی تحقیقات چل رہی ہیں، آپ کے دلائل اپنے خلاف ہی جا رہے ہیں، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ دو رکنی بینچ کے پاس عبوری ریلیف دینے کا اختیار نہیں ہے۔
عدالت نے وکیل کو لارجر بنچ کے قیام کی درخواست چیف جسٹس کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل کی کیس روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

More Stories
اسلام آباد کے تین حلقوں سے 209 امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل