نو مئی اسی سازش کی کڑی تھی جس کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ روکنا تھا، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پچھلے کئی ماہ پر محیط بات چیت انتہائی مثبت نتیجے پر پہنچی ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ آج سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے۔ 12 جولائی کو بورڈ میٹنگ ہو گی۔ جس کے بعد ہمیں آئی ایم ایف کی قسطیں ملنا شروع ہو جائیں گی۔ تین ارب ڈالرکا پروگرام نو ماہ کا ہے۔ یہ سٹینڈ بائی معاہدہ ہوا ہے۔
حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کے بعد معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی میرے پاس آئیں اور کہا کہ اب وقت بہت کم رہ گیا ہے ہم نے ان کو بتایا کہ ہم نے تمام شرائط پوری کرنے کے لیے مشکل فیصلے کیے پھر انہوں نے دو تین چیزیں بتائیں اور اس میں ان کے مطابق اب بھی دو ارب کا فرق آ رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایم ڈی نے بہت سنجیدگی سے مجھ سے باتیں کیں۔ پیرس کی میٹنگ ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم بھی آگے بڑھ رہے ہیں آپ بھی آگے بڑھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ سال 2018 تک پاکستان دنیا کی دوسری قوموں کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں آگے بھاگ رہا تھا پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو اقتدار کے منصب پر بٹھایا گیا، پھر پی ٹی آئی کے دور میں جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہواتو سنگ دلی کے ساتھ اس کی دھجیاں اڑائی گئیں اور ہمارا ٹرسٹ آرمی اداروں سے اٹھنا شروع ہو گیا۔ جو چیز کورونا کے دوران حاصل کی جا سکتی تھی اس سے بھی صرف نظر کی گئی اب ہم نے آذربائیجان کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ کر لیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوست نما دشمن نے گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہاں پر بیٹھے دوست نما دشمن نے پیغام دیا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے جا رہا ہے اور سری لنکا بننے جا رہا ہے اور وہاں پیرس میں سری لنکا کے صدر نے ساتھ دیا۔ نو مئی اسی سازش کی کڑی تھی جس کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ روکنا تھا۔
شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے آغاز پر کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ سارا معاشی بوجھ جو عوام کے اوپر پڑا اور بے پناہ مشکلات آئیں، اس بارے میں جاننا ضروری ہے۔ یہ ایثار و قربانی کا جذبہ ہے جو قوموں کو مشکلات سے پار کرتا ہے۔ان مہینوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ کئی کئی گھنٹوں رابطے رہے۔ عوام دعا کریں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو۔ قرض ہمیں مجبوری میں لینا پڑ رہا ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اس سارے عرصے میں چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور پانچ ارب ڈالر فراہم کئے۔ چین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔ اسی طرح مشکل وقت میں سعودی عرب ، یو سے ای اور اسلامی ڈویلیپمنٹ بینک نے ساتھ دیا۔

More Stories
زکاء اشرف کی کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین سے ملاقات، کرکٹ کے فروغ پر بات چیت