21 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ دیکھیں، مسلح افواج پر ہتھیار اٹھانے والوں پر آرمی ایکٹ کے نفاذ کا ذکر ہے، سپریم کورٹ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پرسماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ کیا ملٹری کورٹس کے فیصلے چیلنج نہیں ہو سکتے؟جس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ آرمی چیف کے سامنے یا ان کی بنائی کمیٹی کے سامنے چیلنج ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کورٹس میں اپیل کا دائرہ وسیع ہو، یہ کہنا کہ ملٹری کورٹس ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرح ہو تو کیس کا دائرہ کار وسیع کر دے گا، ہم آسٹریلیا یا جرمنی کی مثالوں ہر نہیں چل سکتے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملٹری کورٹ ایک متوازی نظام ہے جسے عدالت نہیں کہہ سکتے؟جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ جی میں یہ ہی کہہ رہا ہوں کیونکہ وہاں سویلین کو بنیادی حقوق نہیں ملتے۔ آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹس میں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ٹرائل ہوتا ہے۔ سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ڈسپلن کی خلاف ورزی کا معاملہ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک اچھا پوائنٹ ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ آپ سویلین کی حد تک ہی ٹرائل چیلنج کر رہے ہیں نا؟ آپ آرمی افیشل کے ٹرائل تو چیلنج نہیں کر رہے؟ وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ نہیں میں آرمی آفیشلز کے ٹرائل چیلنج نہیں کر رہا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ امریکی قانون ان عام شہریوں کے بارے میں کیا کہتا ہے جو ریاست کے خلاف ڈٹ جائیں؟جس پر سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ امریکہ میں عام شہریوں کی غیر ریاستی سرگرمیوں پر بھی ٹرائل سول عدالتوں میں ہی ہوتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے سلمان سے سوال کیا کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ ہو بنیادی حقوق معطل ہو تو کیا پھر سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ امریکی قانون اس پر بڑا واضح ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ امریکہ میں جو سویلین ریاست کے خلاف ہو جائیں ان کا ٹرائل کہاں ہوتا ہے؟ انھوں نے ریمارکس دیے کہ ایسے سویلین کا ٹرائل امریکہ میں عام عدالتیں کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے کہا تھا دنیا میں ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ہوتا ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا ہمارے خطے میں سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوتا ہے؟سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ انڈیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ 21ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ دیکھیں۔ مسلح افواج پر ہتھیار اٹھانے والوں پر آرمی ایکٹ کے نفاذ کا ذکر ہے۔

More Stories
فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟