سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ اور انڈیا کے اس مشترکہ بیان سے تکلیف پہنچی ہے جس میں پاکستان سے سرحد پار دہشتگردی روکنے کے لیے اقدامات یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سوشل میڈیا پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی کہتا ہے کہ پاکستان کی تو بات نہ کرو، ہمارا شراکت دار اب امریکہ ہے۔ پاکستان تو اپنے بوجھ کے اندر کی ختم ہو رہا ہے۔ یہ تکبر بھرا بیان دورۂ امریکہ پر سامنے آیا۔
عمران خان نے کہا کہ ظاہر ہے امریکہ کے ساتھ دفاعی اور ٹیکنالوجی کے معاہدوں پر دستخط کر کے ان میں تکبر آ گیا ہے کہ ہم امریکہ کے شراکت دار بن گئے ہیں۔مجھے افسوس یہ ہے کہ ایک آدمی کی جانب سے وہ لوگ اوپر بٹھائے گئے ہیں جسے لگتا تھا کہ اس کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ جو مرضی کر سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری طرح کے لوگوں کا جینا مرنا یہیں ہے،این آر او لینے والے ملک کے فیصلے کر رہے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ بیٹھی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ پھر حیران ہوتی ہے کہ سوشل میڈیا پر کیوں ہم پر تنقید کی جا رہی ہے، جو تنقید کرتا ہے وہ غدار ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی مجھے انڈیا اور امریکہ کے مشترکہ بیان پر تکلیف ہوئی۔ ہمیں اس بیان نے وہاں لا کر کھڑا کیا گیا کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہے۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ اسے ختم کریں۔ اس کے خلاف وزیر اعظم کے منہ سے کچھ نہیں نکلے گا۔بلاول کے دوروں کا یہ نتیجہ ملا کہ جو ان کی 14 ماہ سے خدمت کر رہے ہیں، ان کی طرف سے ایسا بیان ملا کہ پاکستان کی حیثیت بتا دی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسی خارجہ پالیسی بنا دی ہے کہ ہم دنیا سے اچھی اچھی باتیں کریں، انہیں آم کی ٹوکریاں بھجوا دیں اور ان کے ہاتھ پکڑ پکڑ کر بات کریں، ایسی باتیں نہیں چلتیں۔ آج پاکستان کو تنہائی کا سامنا ہے۔