یونان میں ڈوبنے والی کشتی میں سوار کوٹلی آزاد کشمیر کے تقریباً 50 افراد کا اب تک کچھ پتا نہ چل سکا۔
کشتی میں سیالکوٹ کے 9 اور شیخوپورہ کے 4 نوجوان بھی شامل ہیں اور کشتی میں سوار ایک ہی خاندان کے 12 افراد سمیت 28 افراد کا تعلق کھوئی رٹہ کے نواحی گاؤں بنڈلی سے ہے۔
واقعے کے بعد بنڈلی گاؤں میں کہرام مچا ہوا ہے اور لواحقین اپنے پیاروں کے لیے پریشان ہیں۔ کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والوں میں سیالکوٹ کے 27 سالہ کاشف بٹ کے والد کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کو ہوائی جہاز کے ذریعے اٹلی جانے کے لیے 23 لاکھ روپے ادا کیے تھے، ایجنٹ کا تعلق نوشہرہ ورکاں سے ہے جبکہ اس کا پارٹنر ایف آئی اے کا اہلکار ہے۔
اس سے پہلے 14 جون کو یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 79 مسافر ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 104 کو زندہ نکالا گیاتھا، مرنے والوں میں 35 کا تعلق شام، 30کا تعلق مصر اور 10 کا تعلق پاکستان اور دو کا فلسطین سے ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی میں سوار 500 سے زائد مسافروں میں 300 سے زائد تاحال لاپتا ہیں۔یونان کشتی واقعے میں زندہ بچ جانے والوں میں 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے اور ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فی الحال حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یونان میں پاکستانی سفیر اور عملہ ورثا اور 78 لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، لاشوں کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہو گی۔کشتی حادثے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو یونان میں سفارت خانے کی ہیلپ لائن پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 12 پاکستانیوں کو یونان کے کوسٹ گارڈز نے بچایا، پاکستانی سفارتی عملہ یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
دوسری جانب یف آئی اے نے پاکستانی نوجوانوں کو غیرقانونی طریقے سے یورپ بھیجنے والا ایجنٹ کراچی ائیرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم ساجد محمود آذربائیجان فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، ملزم نے متعدد افراد کو لیبیا بھیجا، جس پر تفتیش جاری ہے۔