الیکشن کمیشن کا اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے انتخابی نتائج روکنے کا حکم

اسلام آباد : این اے 48 اسلام آباد سے آزاد امیدوار مصطفی نواز کھوکھر نے نتائج میں مبینہ دھاندلی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا اور کہا کہ انتخابی نتائج کے شروع ہوتے ہی پولنگ ایجنٹس اور میڈیا کے نمائندوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا تھا۔ انہوں نے درخواست میں کہا کہ فارم 47 کے مطابق آزاد امیدوار علی محمد بخاری این اے 48 سے 70 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہو رہے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی محمد بخاری نے کہا کہ انہوں نے ای سی پی کو فارم پینتالیس سمیت ثبوت فراہم کیے کہ کیسے نتائج کو مبینہ طور پر تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان سمیت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ دیگر امیدواروں کی برتری ہزاروں ووٹوں سے تھی جس کے ثبوت کے طور پر ان کے پاس فارم 47 موجود ہیں۔

علی بخاری نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ ریٹرننگ افسر کے حتمی نتائج سے قبل انھیں رسائی نہیں دی اور یہ کہ وہ الیکشن ایکٹ سیکشن 8 کے تحت ریلیف مانگ رہے ہیں۔

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 92 اور 95 کے تحت حتمی نتائج کی تیاری یعنی فارم 47 کے وقت تمام امیدواروں یا ان کے ایجنٹس کی ذاتی طور پر موجودگی ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن نے سماعت کے بعد تینوں حلقوں کے متعلقہ آر اوز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ختمی نتائج کا نوٹی فکیشن جاری کرنے سے روک دیا ہے۔

دوسری جانب این اے 15 مانسہرہ میں نتائج میں مبینہ تبدیلی سے متعلق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے آر او کو این اے 15 کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔

سماعت چیف الیکشن کمیشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے کی۔ نواز شریف کے وکیل نے دعوی کیا کہ انہیں این اے 15 مانسہرہ کے 125 پولنگ سٹیشنز کے فارم 47 نہیں ملے اور الزام لگایا کہ پریزائڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا تھا۔ انہوں نے این اے 15مانسہرہ کا حتمی نوٹیفیکیشن روکنے کی استدعا کی تھی۔

More Stories
کریک میرینا کرپشن سکینڈل میں ڈاکٹر شہزاد نسیم اور عمر شہزاد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری