توشہ خانہ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا

توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔

توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، دونوں ملزمان کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا اور ایک ملزم پر 78 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا اور بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

دوران سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا آپ نے اپنا 342 کا بیان جمع کرایا ہے؟ جس پر عمران خان نے کہا میں نے بیان تیارکر لیاہے، اپنے وکلا کے آنے پر بیان جمع کراؤں گا۔

اس کے بعد بانی پی ٹی آئی کمرہ عدالت سے چلے گئے، بعد ازاں جج نے جیل حکام سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں آنے کا کہیں لیکن جیل حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کمرہ عدالت آنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا۔

گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ جیل اسپتال میں جج کا طبی معائنہ کیا گیا، جس کے باعث توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 25 سوالات پر مشتمل سوال نامے پر مبنی 342 کا بیان قلمبند کیا تھا۔

اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان آج ریکارڈ کیا گیا اور وکلاء صفائی کی جانب سے گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت میں حق جرح بحال کرنے کی درخواست دائر کی تھی، عدالت نے اس پر دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے کہ ہمارا حق جرح بحال کیا جائے، کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں۔

جس پر عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا، آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، وزیر اعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری کے ذریعے جھوٹ بلوایا گیا ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

More Stories
دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں میں پی ڈی ایم کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا، مولانا فضل الرحمان