پاک، ایران کشیدگی: کب کیا ہوا؟

اسلام آباد : پاک فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے اندر دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے گئے۔

صدر مملکت عارف علوی نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنی قومی سلامتی اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اپنی سرزمین کے دفاع کے لئے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

ایران میں اب تک حکومت کی جانب سے ردعمل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا سامنے آیا جس میں انہوں نے حملوں کی مذمت کی اور پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ناظم الامور کو طلب کرنے کا اعلان کیا۔

ایرانی پارلیمنٹ میں چاہ بہار کے نمائندے معین الدین سعیدی نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے برعکس ایرانی سرزمین پر اس ملک کے خلاف کوئی دہشتگرد گروہ موجود نہیں ہے۔

ایران میں برطانیہ کے سابق سفیر رابرٹ میکیئر نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان پر ایران کے حملوں اور پاکستان کے ردعمل کی اندرونی وجوہات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ’پیچیدہ تعلقات‘ ہیں۔

طالبان کی وزارت خارجہ نے بھی دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو سفارتی راستوں کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔

ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے بھی اپنے ایرانی اور پاکستانی ہم منصبوں سے فون پر بات کی اور کہا کہ ایران اور پاکستان نہیں چاہتے کہ خطے میں کشیدگی بڑھے۔

چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہم ثالثی کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ فریقین تحمل اور پرسکون رہیں گے اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکیں گے۔

 

More Stories
یو ایس ایڈ حکومت پاکستان کو سال 2024 میں 44.56 کروڑ ڈالر کی گرانٹ مہیا کرے گا