توشہ خانہ ریفرنس : تحائف کی مالیت کم ظاہر کی گئی، عمران خان اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی ہے جبکہ جج محمد بشیر نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز میں عمران خان کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی ہے۔

اس دوران ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جبکہ استغاثہ کی جانب سے 12 گواہان کو طلب کیا گیا۔ دوسری طرف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر عمران خان کے وکلا کی جانب سے دلائل مکمل ہوئے اور محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جج محمد بشیر نے یہ استدعا مسترد کر دی۔

190 ملین پاونڈ ریفرنس میں بشریٰ بی بی نے بھی ریفرنس کی نقول وصول کر لی ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

ملزمان پر قومی خزانے کو ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ نیب کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں 20 گواہان پیش کیے جائیں گے جس میں اطلاعات کے مطابق تحفے کا نجی طور پر تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی بطور وعدہ معاف گواہ پیش ہوں گے۔

نیب کے گواہان میں سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری، ڈپٹی قونصلیٹ جنرل دبئی رحیم اللہ، توشہ خانہ کے سیکشن افسران اور پی ایم آفس کے اسسٹنٹ سیکریٹری پروٹوکول زاہد سرفراز شامل ہیں۔

توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر الزام ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے جن میں سے انھوں نے 58 تحائف اپنے پاس رکھ لیے اور ان تحائف کی ’کم مالیت ظاہر کی گئی۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ بھی کم مالیت پر حاصل کیا۔ بشری بی بی نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا۔اس میں الزام ہے کہ ملزمان تحائف توشہ خانہ میں جمع کرواںے کے پابند تھے۔ رولز کے مطابق ہر تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے۔ سعودیہ سے ملا تحفہ ملٹری سیکریٹری وزیراعظم نے 2020 میں رپورٹ کیا۔ گراف جیولری سیٹ کو رپورٹ کرنے کے بعد قانون کے مطابق جمع نہیں کرایا گیا۔

ریفرنس کے مطابق نیب نے تحقیقات میں پرائیویٹ مارکیٹ سے بھی تخمینہ لگوایا۔ تحقیقات میں ثابت ہوا کہ گراف جیولری سیٹ کی کم قیمت لگائی گئی۔

گذشتہ سال 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سرکاری تحائف ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انھیں زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

چھ دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ گذشتہ برس اگست میں سابق حکمران اتحاد کے پانچ ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔ آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس پر الیکشن کمیشن نے عمران خان کو اس ریفرنس میں نااہل قرار دیا تھا۔

More Stories
جہانگیر ترین کے فیصلے دکھ ہوا، وہ ہمیشہ ہم سب کے سرپرست اعلیٰ رہیں گے، علیم خان