پشاور : پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں بیان دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا طریقہ کار پارٹی نے خود طے کرنا ہوتا ہے، اگر انٹرا پارٹی انتخابات کو تسلیم نہ کیا گیا تو انتخابی نشان بلا نہیں ملے گا، آج تک انتخابی نشان نہ ملا تو ہمارے امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن معاملات کو تاخیر کا شکار کرتا آرہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر ایک پارٹی کے ساتھ ایسا سلوک ہورہا ہے، یہ پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک ہورہا ہے، کیا 32 سوالات کسی اور پارٹی سے بھی پوچھے گئے؟
جسٹس شکیل نے بیرسٹر گوہر سے پوچھا کہ آپ کو نہیں لگتا الیکشن کمیشن کو شکایات پر خود فیصلہ کرنا چاہیے، اس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں شکایات دینے والا پارٹی کا حصہ نہیں۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت کو پی ٹی آئی کے رجسٹرڈ ارکان کی فہرست فراہم کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف مرکزی پارٹی کو نوٹس نہیں دیا تھا، پی ٹی آئی صوبائی کابینہ کو بھی نوٹس جاری ہوا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ اس لیے بھی نہیں گئے کیونکہ رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ تھا، فیڈریشن کے پیش نظر کسی بھی ہائیکورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستگزار پلانٹڈ ہیں، عدالت سے امید ہے انصاف ہوگا اور فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔