پاکستان تحریک انصاف نے کون کون سے بڑے ناموں کو ٹکٹ نہیں دیا؟

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹوں کا اعلان کردیا ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے ٹکٹوں میں پرانے چہرے، وکلا اور دیرینہ کارکنان بھی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں تاہم کچھ ایسے نامور رہنماؤں کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا ۔

پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے محروم رہنے والا بڑا نام زلفی بخاری ہے جنہیں تحریک انصاف نے اٹک سے ٹکٹ جاری نہیں کیا اور ان کے مقابلے میں میجر طاہر صادق کی بیٹی ایمان طاہر کو ٹکٹ جاری کردیا گیا ہے۔زلفی بخاری کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون ملک کونے کی وجہ انہیں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔

دوسرا بڑا نام وکیل رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا ہے جنہوں نے اسلام آباد کے دو حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے تاہم تحریک انصاف نے ان پر وکیل رہنما شعیب شاہین اور دوسرے حلقے سے دیرینہ کارکن عامر مغل کو ترجیح دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نو مئی واقعے کے بعد ڈاکٹر بابر اعوان لندن روانہ ہوگئے تھے جس کے بعد پارٹی میں ان کی جگہ دیگر وکیل رہنماؤں نے لے لی ہے۔

تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت میں وفاقی وزیر رہنے والے شفقت محمود کو بھی تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری نہیں کیا۔ ان کے مقابلے میں لاہور سے یاسمین راشد میدان میں اتریں گے۔ شفقت محمود نو مئی واقعے کے بعد خاموشی اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس کینے کا اعلان کیا ہے۔

جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمیشد چیمہ نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ مسرت جمشید چیمہ پنجاب حکومت کی ترجمان رہ چکی ہیں تاہم نو مئی واقعے کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے پارٹی عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا تھا ۔

تحریک انصاف حکومت میں معاشی امور کے ترجمان مزمل اسلم کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کروچی کے حلقے این اے 241 سے کاغذات نامزدگی جمعُکروائے تھے تاہم ٹکٹوں کے اعلان کےبعد انہوں نے کاغذات واپس کینے کا اعلان کیا ہے۔

عمران خان کے لیگل امور پر ترجمان رہنے والے نعیم حیدر پنجوتھہ کے ٹکٹس پر تاحال فیصلہ کہیں ہوسکا ہے۔ وہ قومی اور دو صوبائی اسمبلی سے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔

لاہور سے تحریک انصاف کے وکیل رہنما علی اعجاز بٹر کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا

More Stories
آئین میں جرم کی مدت کا تعین نہیں تو نااہلی صرف 5 سال، بل منظور