چمن : پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظورپشتین کو بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ منظور پشتین غیر قانونی طور پر بلوچستان میں داخل ہوئے تھے، انہیں بلوچستان بدر کیا جائے گا-
پشتون تحفظ موومنٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ چمن میں منظورپشتین کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ فائرنگ میں محفوظ رہے۔ منظور پشتین افغانستان سے متصّل سرحدی شہر چمن کے دورے پر گئے تھے اور وہاں انھوں نے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا تھا۔
منظور پشتین نے چمن سے تربت جانے کا اعلان کیا تھا جہاں انھوں نے سی ٹی ڈی کے خلاف جاری دھرنے کے شرکا کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کی اعلیٰ قیادت کا کہنا ہے کہ "جب منظور پشتین دھرنے میں شرکت کے بعد تربت جانے کے لیے چمن سے روانہ ہوئے تو باب دوستی کے قریب پہنچنے پر ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ گاڑی کو متعدد گولیاں لگیں لیکن منظور پشتین اور گاڑی میں بیٹھے دوسرے لوگ محفوظ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد منظور پشتین اور ان کے قافلے میں شامل گاڑیوں کو محاصرے میں لیا گیا اور بعد میں منظور پشتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی سے کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کے بلوچستان میں داخلے پر پابندی تھی۔ منظورپشتین اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں داخل ہوکر چمن گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ پابندی کی خلاف وررزی پر منظور پشتین کو چمن سے حراست میں لیا گیا اور انھیں بلوچستان بدر کیا جائے گا-
صوبائی نگراں وزیراطلاعات نے منظور پشتین کی گاڑی پر فائرنگ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ منظور پشتین کا گارڈز نے کی تھی۔