فیصلہ سازوں کو بڑا دھچکا لگنے والا ہے، بانی پی ٹی آئی

راولپنڈی : بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس میں مقدمے کی سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی جماعت کے انتخابی نشان بلے کے معاملے پر سپریم کورٹ کا تین کی بجائے پانچ رکنی بینچ بننا چاہیے تھا۔

کمرہ عدالت میں موجود صحافی قاضی رضوان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو صورتحال یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت ہو رہا ہے۔ان کا الیکشن سے قبل جیل میں ہونا، پی ٹی آئی کا خاتمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے کیس معاف ہونا سب لندن پلان کا حصہ ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ یہ بتانے کیلئے ہو رہا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں، توشہ خانہ ریکارڈ پر ہے کہ نواز شریف نے چھ لاکھ روپےمیں مرسیڈیز گاڑی لی، مریم نواز نے بی ایم ڈبلیو گاڑی لی مگر اُن کے سارے کیسز بند ہوئے جبکہ ہمارا ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ انہیں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارتکار ڈونلڈ لو کو ایکسپوز کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ واحد سیاستدان ہوں جس نے مسلسل 27 سال کی جدوجہد کر کے تحریک انصاف اس جگہ پہنچایا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ فیصلہ سازوں کو عوام کے غصہ کا اندازہ نہیں ہے، سوشل میڈیا کے دور میں کوئی چیز چھپ نہیں سکتی اور یہ کہ وہ پیش گوئی کر رہے ہیں کہ ان سب کو بڑا دھچکا لگنے والا ہے۔ عمران خان نے کہا پی ٹی آئی کے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی جا رہی مگر ان سب کو عوام کا غصہ 8 فروری کو نظر آئے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تک ہونے والے اقدامات کے باوجود ان کی پارٹی اس وجہ سے مکمل ختم نہیں ہوئی کیونکہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے عام انتخابات کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے 850 ٹکٹ امیدواروں کو دینے تھے مگر اُن سے مشاورت کے لیے رجسٹر کو بھی جیل نہیں آنے دیا گیا۔

 

ایک سوال کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بلاول کے ساتھ تحریک انصاف کا انتخابی اتحاد نہیں ہو سکتا جبکہ انھوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے جانبدار امپائرز کے بغیر کبھی میچ نہیں کھیلا، نواز شریف دو ایمپائرز کی مدد سے کھیل رہے ہیں جن میں سے ایک ایمپائر نے حال ہی میں نو بال دے دی ہے۔

More Stories
’’ہیش ٹیگ الیکشن‘‘ سوشل میڈیا پر کون سی سیاسی جماعت سب سے آگے؟