’’ہیش ٹیگ الیکشن‘‘ سوشل میڈیا پر کون سی سیاسی جماعت سب سے آگے؟

پاکستان میں عام انتخابات 8 فروری کو ہونے جا رہے ہیں لیکن روایتی گہما گہمی کہیں کھو سی گئی ہے، اگرچہ جلسوں کے میدان خالی پڑے ہیں تاہم سوشل میڈیا پر انتخابی کیمپین زور و شور سے جاری ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواران جو پہلے بینرز، پوسٹرز، کارڈز، بیجز، سٹیکرز، ٹوپیاں اور دیگر مواد کا استعمال کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم چلاتے تھے اب وہ ہیش ٹیگز، ٹرینڈز اور ٹرینڈنگ ساؤنڈزکا استعمال کرتے ہوئے اپنی مہم چلا رہے ہیں۔

پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ہی اب سیاسی جماعتوں نے اپنے آفیشل اکاؤنٹس کے ذریعے سیاسی مہمات چلانے کا آغاز کردیا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا سیاسی استعمال خوب جانتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری سیاسی جماعت سوشل میڈیا پر ویسی اثر نہیں چھوڑ سکی۔ ورچوئل جلسے ہوں یا ٹک ٹاک کے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہونا، اس باب میں پی ٹی آئی نے تمام سیاسی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

پاکستان میں مختلف سیاسی امیدواران کی توجہ کا مرکز اس وقت ایکس (سابقہ ٹویٹر) اور ٹک ٹاک ہے جہاں نوجوان ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے افراد یعنی انفلوئنسرز کا استعمال کیا جارہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی بات کی جائے تو اس وقت معروف پنجابی گلوگار ’ملکو‘ کے گانے ۔’نک دا کوکا‘ کے ذریعے ٹک ٹاک پر ٹرینڈ بنایا جا رہا ہے اور اس وقت اس گانے پر تقریبا 3لاکھ 60ہزار ویڈیوز بنائی جا چکی ہیں۔ ’نک دا کوکا‘ گانے کی بات کی جائے تو اس گانے کے 30 سیکنڈ کے ایک کلپ کو 3 دن میں 15 ملین افراد نے دیکھا تھا۔ اسی طرح ٹک ٹاک پر پی ٹی آئی کی جانب سے مختلف ٹرینڈز چلائے جار ہے ہیں جس میں انتخابی نشان عمران خان‘ اور ’عوام بمقابلہ کرپٹ نظام‘ سر فہرست ہیں۔ تاہم ٹک ٹاک پر پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ کو 5ملین سے زائد افراد فالو کررہے ہیں ۔’

پاکستان مسلم لیگ ن کی بات کی جائے تو ٹک ٹاک پر آفیشل اکاونٹ کو 6لاکھ 54ہزار افراد فالو کر رہے ہیں جبکہ ان کی جانب سے ٹک ٹاک پر انتخابات کے حوالے سے اب تک کوئی قابل ذکر ٹرینڈ نہیں چلایا گیا۔ جبکہ اس سے قبل نواز شریف کی ملک واپسی کے موقع پر ’میرا لیڈر واپس آرہا ہے‘ کا ٹرینڈ چلایا گیا۔ اکاؤنٹ پر مریم نواز ، نواز شریف اور پارٹی رہنماؤں کی ویڈیوز پوسٹ کی جا رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ آیندہ آنے والے جلسے جلوسوں کے شیڈول کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے آفیشل ٹک ٹاک اکاؤنٹ کو اس وقت صرف ایک لاکھ افراد فالو کر رہے ہیں اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹک ٹاک پر پاکستان پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم نہ ہونے کے برابر ہے۔ سماجی رابطے کی باقی ویب سائٹس کا جائزہ لیا جائے تو وہاں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کچھ خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکی۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پی پی پی کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

انتخابات سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس وقت بلے کا نشان چھن جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ’انتخابی نشان عمران خان‘ 4لاکھ سے زائد ٹویٹس کے ساتھ ٹاپ ٹرینڈ ، 14ہزار ٹویٹس کے ساتھ ’عمران تو آئے گا‘ ، عمران خان کو ہم لائیں گے 7 ہزار ٹویٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر جبکہ پی ٹی آئی روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے ٹاپ 5ٹرینڈز میں شامل ہوتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹویٹر پر مریم نواز کی انتخابی مہم پر خاص توجہ دی جارہی ہے، ٹویٹر پر مریم نواز کے جلسوں کے شیڈول کے حوالے حصہ ’امید سحر کی بات سنو‘ ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے جس میں کارکنان کی جانب سے اب تک صرف 12ہزار 2سو ٹویٹس کی گئی ہیں ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی بات کی جائے تو اس قت پاکستان میں ٹویٹر پر چلنے والے ٹاپ 10میں سے کوئی ایک ٹرینڈ بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے منسوب نہیں ہے اور یہاں بلاشبہ پاکستان میں انتخابات اور انتخابات سے قبل سوشل میڈیا پر صرف پاکستان تحریک انصاف ہی وہ واحد جماعت ہے جو اپنے کارکنان کے ساتھ اپنا رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز کی اس وقت کیفیت یہ ہے کہ عمران خان کے حامی صارفین انگیجمنٹ کے اعتبار سے ٹاپ پر ہیں۔ جبکہ پی پی پی کی کارکردگی مایوس کن نظر آرہی ہے۔

More Stories
چیئرمین سینیٹ کا سفر، رہائش مفت۔ اہلخانہ کے لئے بھی مفت علاج اور گاڑیوں کی سہولت