العزیزیہ ریفرنس کیس:جج ویڈیو سیکنڈل کیس کی پیروی نہ کرنے کی استدعا منظور

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران عدالت نے جج ویڈیو سیکنڈل کیس سے متعلق درخواست کی پیروی نہ کرنے کی نواز شریف کی استدعا منظور کر لی ہے۔

سماعت کے دوران نواز شریف نے درخواست کی پیروی نہ کرنے کی استدعا کی تھی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے میرٹ پر سماعت کا آغاز کر دیا ہے اور نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے اپنے باپ یعنی نواز شریف کو باہر سے بینکنگ چینل کے ذریعے رقم بھجوائی، ہل میٹل سٹیبلشمنٹ بنانے کے چار سال بعد یہ رقم بھجوائی گئی۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سنہ 2017 میں حسین نواز کے اکاؤنٹ سے جو رقم آئی وہ ٹیکس ریٹرن میں بھی ظاہر کی گئیں، نیب نے نواز شریف کے خلاف سعودی عرب کی آڈٹ فرم کی فوٹو کاپی پر انحصار کیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوراننواز شریف نے حسین نواز کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے دستاویزات سے اظہار لاتعلقی کر دیا ہے۔

سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر نے عدالت میں دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے یہ ڈاکیومنٹ جمع کروائے گئے،سچائی انھیں ثابت کرنا تھی۔جس پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ ڈاکیومنٹ ہم نے نہیں بلکہ مقدمے کے ایک فریق حسین نواز نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ڈاکیومنٹ ہے کیا ہمیں بھی تو دکھائیں۔ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ آڈٹ رپورٹ ایک سورس ڈاکیومنٹ تھا۔کیا فوٹو کاپی بطور ثبوت پیش کرنے پر آپ نے اعتراض کیا تھا؟ چیف جسٹس کا امجد پرویز سے سوال۔ اس کے جواب میں امجد پرویز نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس دائر ہی تب ہو سکتا ہے جب آمدن اور اثاثے کی مالیت کا تقابل موجود ہو۔

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‏اگر اعتراض کیا تھا تو اس پر عدالت نے کیا فیصلہ دیا تھا؟امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ‏واجد ضیا نے جرح میں بتایا تھا کہ یہ سورس ڈاکومنٹ ہے۔ سماعت کے دوران نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت میں اقامہ کی دستاویز پر بحث شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا العزیزیہ کمپنی کی طرف سے نواز شریف کو قابل ادا تنخواہوں سے متعلق دستاویز مصدقہ ہے؟انھوں نے پوچھا کہ کیا جس شخص نے اُس قابل وصول تنخواہ کی دستاویز تیار کی اُس نے کسی عدالت میں آ کر اِس کی تصدیق کی؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قابل وصول تنخواہ کی دستاویز تیار کرنے والے چارٹرڈ اکاؤنٹ نے کبھی عدالت میں پیش ہو کر تصدیق ہی نہیں کی۔ سب فوٹو کاپی دستاویز ہے اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس میں عدالت نے فوٹو کاپی دستاویز کو بطور ثبوت ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔امجد پرویز نے کہا کہ اس دستاویز کی کوڑ کباڑ سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کیس میں نواز شریف کی سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت 12 دسمبرتک ملتوی کر دی۔

More Stories
توشہ خانہ کیس : نیب نے عمران خان کو کل طلب کر لیا