میں اب آپ کی عدالت نہیں آؤں گا، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کا چیف جسٹس سے مکالمہ

اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں عمران خان سزا معطلی اور ضمانت کی اپیلوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے بینچ کے دوسرے رکن جسٹس طارق محمود جہانگیری تھے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکلا کو روسٹرم پر آنے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ان کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت اچھی نہیں تھی۔ مقدمے کی کارروائی ملتوی کر دی جائے۔

عدالت کے اعتراض پر معاون وکیل نے کہا کہ یہ قدرتی امر ہے جو انسان کے بس میں نہیں ہے۔لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ ان فیئر ہے، یہ ایک جیل میں پڑے شخص کی زندگی کی تین دن مانگ رہے ہیں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عام طور پر جمعے کو دو رکنی بینچ تشکیل نہیں دیے جاتے مگر آج اس کیس کے لیے ڈویژن بینچ بنایا گیا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سزا معطلی کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اس کیس میں سقم موجود ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چلیں پھر پیر کو اس پر سماعت کر لیتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ خدارا اس ادارے کو ایسا نہ بنائیں کہ آپ کا ماتحت آپ کی بات نہ مانے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ اب میں آپ کی عدالت میں نہیں پیش نہیں ہوں گا، آپ جو مرضی فیصلہ کر لینا۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی

لطیف کھوسہ جب روسٹرم سے آ رہے تھے تو کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلا فکس بینچ نامنظور اور شیم شیم کے نعرے لگانا شروع ہو گئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے وکلا سے کہا کہ وہ جو بھی کرنا چاہتے ہیں باہر جا کر کریں، یہاں کمرہ عدالت میں وہ ایسا کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ سمیت متعدد وکلا اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کی لفٹ میں تقریباً آدھے گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد باہر نکال لیا گیا ہے۔

ان کے معاون وکیل کے مطابق وہ عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کے بعد جب باہر نکلے تو پھر لفٹ کے ذریعے نیچے آ رہے تھے کہ لفٹ میں پھنس گئے۔ تاہم آدھے گھنٹے تک لفٹ میں پھنسے رہنے کے بعد ان وکلا کو باہر نکالا گیا۔ہائی کورٹ کی انتظامیہ کے مطابق جس لفٹ میں وکلا پھنس گئے تھے وہاں پر پنکھا بھی دستیاب نہیں تھا۔

More Stories
9 مئی کے واقعات میں سنگینی کا پہلو موجود ہے، ٹرائل منصفانہ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ