انوار الحق کاکڑ نے نگران وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

اسلام آباد : انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کے نگران وزیراعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔

آٹھویں نگران وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں سابق وزیراعظم شہباز شریف، سپیکر راجہ پرویزاشرف، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر شہزاد وسیم بھی شریک ہوئے۔

انوارالحق کاکڑ 2018ء میں بلوچستان عوامی پارٹی سے سینیٹر منتخب ہوئے۔انوارالحق کاکڑ بلوچستان سے بننے والے دوسرے نگراں وزیراعظم ہیں۔اس سے قبل بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس میرہزارخان کھوسہ بلوچستان نگراں وزیراعظم رہے۔

انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے پشتونوں کے معروف کاکڑ قبیلے سے ہے۔ انوارالحق کاکڑ پاکستان کے اب تک کے کم عمر ترین نگراں وزیراعظم ہیں۔ انوارالحق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد احتشام الحق کاکڑنے اپنی کیریئرکا آغازبطور تحصیلدار شروع کیا تھا جس کے بعد وہ مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔ انوارالحق کاکڑ کے دادا قیام پاکستان سے قبل ریاست قلات میں خان آف قلات کے معالج کے طورپرفرائض سرانجام دیتے رہے۔

انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جبکہ انٹرمیڈیٹ کیڈٹ کالج کوہاٹ سے کی۔انہوں نے گریجوایشن اورپوسٹ گریجوایشن یونیورسٹی آف بلوچستان سے کی۔وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے لندن گئے تھے لیکن سیاست میں دلچسپی کے باعث وہ واپس پاکستان آکر عملی سیاست میں حصہ لیا۔انوارالحق کاکڑ کو کتب بینی کا بہت شوق ہے اور ان کا شمار بلوچستان کے لکھے پڑھے لوگوں میں ہوتا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ سے کیا۔ سنہ 1999 میں نواز لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد انھوں نے ق لیگ میں شمولیت اختیار کی اور انھوں نے ق لیگ کی ٹکٹ پر 2008 میں کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب لڑا لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔

جب 2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان میں نواز لیگ اور قوم پرست جماعتوں کی مخلوط حکومت قائم ہوئی تو انوار کاکڑ سابق وزیراعلیٰ سردارثناء اللہ زہری کی حکومت میں حکومت بلوچستان کے ترجمان رہے۔

جب اسٹیبلشمنٹ نے 2018 میں نوازلیگ کو مبینہ طور پر توڑ کر بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے نئی جماعت بنائی تو انوارالحق کاکڑ نہ صرف اس کا حصہ بنے بلکہ ان کا شمار بلوچستان عوامی پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ بلوچستان میں شورش کے بعد جس صورتحال نے جنم لیا اس میں انوار کاکڑ ریاستی بیانیے کی بھرپور وکالت کرتے رہے اوروہ ریاستی بیانیے کے حوالے سے توانا آواز رہے۔

More Stories
بجٹ کی منظوری سے پہلے آئی ایم ایف کا حکومت پاکستان پر دباؤ