پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام سے متعلق بل کیا ہے؟

اسلام آباد : سینیٹ میں پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل آج پیش کیا جائے گا۔

انتہا پسندی سے متعلقق بل کے متن کے مطابق  پُر تشدد فرد یا تنظیم کے لیڈر یا فرد کی پاکستان میں نقل وحرکت یا باہر جانے پر پابندی ہو گی۔حکومت پُر تشدد تنظیم کے اثاثوں کی چھان بین کرے گی۔حکومت تنظیم کا رویہ دیکھ کر اسے لسٹ ون یا 2 سے نکالنے کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ تنظیم یا فرد 30 دن میں جائزہ کمیٹی کے سامنے درخواست دائر کر سکے گا۔ متاثرہ تنطیم یا فرد درخواست مسترد ہونے پر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکیں گے۔ محکمۂ کسی بھی وقت فرد یا تنظیم کو لسٹ سے نکال سکتا ہے۔ڈی لسٹ ہونے پر فرد یا تنظیم 6 ماہ زیرِ مشاہدہ رہے گی اور مدت بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

بل میں کہا گیا کہ حکومت پُر تشدد افراد کی بحالی اور ڈی ریڈیکلائزیشن کے لیے ڈی ریڈیکلائزیشن سینٹر بنائے گی ۔ پُر تشدد انتہا پسندی کے مقابلے کا ریسرچ سینٹر قائم کرے گی۔مجوزہ بل کے متن کے مطابق تعلیمی ادارے پُر تشدد انتہا پسندی کے اقدام کی حکومت کو فوری اطلاع دیں گے۔تعلیمی اداروں میں کسی شخص کو پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہونے یا پرچار کی اجازت نہیں ہوگی۔

بل میں گیا کہ کوئی سرکاری ملازم نہ خود نہ اپنے اہلِ خانہ کو پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہونے دے گا۔پُر تشدد انتہا پسندی کے مواد کو سوشل میڈیا سے فوری ہٹا دیا جائے گا یا بلاک کر دیا جائے گا۔قابلِ سزا جرم سیشن کورٹ کے ذریعے قابلِ سماعت ہوگا۔معاملے کی پولیس یا کوئی اور ادارہ تحقیقات اور انکوائری کرے گا۔بل کے مطابق پُر تشدد انتہا پسندی پر 3 سے 10 سال تک قید کی سزا ہوگی۔ 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔اس قانون کی خلاف ورزی پر 1 سے 5 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گاْ۔پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث تنظیم کو 50 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا ۔

بل کے متن میں  کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی تنظیم کو 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔جرم ثابت ہونے پر فرد یا تنظیم کی پراپرٹی اور اثاثے ضبط کر لیے جائیں گے۔معاونت یا سازش یا اکسانے پر بھی 10 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔جرم کرنے والے شخص کو پناہ دینے والے کو بھی قید اور جرمانہ ہوگا۔حکومت کو معلومات یا معاونت دینے والے شخص کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

انتہا پسندی سے متعلق بل میں کہا گیا کہ لسٹ میں شامل شخص کو 90 دن سے 12 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔متاثرہ شخص کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہو گا۔

More Stories
منی لانڈرنگ کیس : سلیمان شہباز سمیت تمام ملزم بری