پاکستانی نژاد برطانوی صحافی کا سی این این کےخلاف مقدمہ

صائمہ محسن پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد غیر منصفانہ برطرفی اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنائے جانے پرمقدمہ درج کرنے جارہی ہیں

لندن : پاکستانی نژاد برطانوی صحافی صائمہ محسن پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد غیر منصفانہ برطرفی اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنائے جانے پر مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کر رہی ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ میں سی این این کے لیے اسائنمنٹ کرنے کے دوران زخمی ہو گئی اور انہوں نے مجھے نکال دیا۔
صائمہ محسن کے مطابق پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اس بھروسے پر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں کہ ہمارا خیال رکھا جائے گا۔پاکستانی نژاد برطانوی صحافی کے مطابق وہ چینل پر غیر منصفانہ برطرفی، معذوری اور نسلی امتیاز کا مقدمہ دائر کر رہی ہیں۔
انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارے دی گارجین کا ایک مضمون بھی شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس سے اسرائیل/ فلسطین تنازعہ ر رپورٹنگ کرتے ہوئے ایک حادثے کا شکار ہو کر معذور ہو گئی تھیں۔
اس حوالے سے مضمون میں لکھا ہے کہ خاتون صحافی کا کیمرہ مین گاڑی ان کے پاؤں کے اوپر سے چلا کر بھاگ گیا تھا جس سے ان کے ٹشوز شدید متاثر ہوئے جس کی وجہ سے انہیں بیٹھنے، کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے یا کل وقتی کام پر واپس آنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تحریر کردہ مضمون میں صائمہ محسن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے اپنے ادارے سے متبادل ڈیوٹی دینے اور بحالی کے لیے تعاون کی درخواست کی مگر سی این این نے انکار کر دیا۔
صائمہ محسن کے مطابق انہوں نے سی این این سے استفسار کیا کہ کیا وہ سفری اوقات میں کمی کے لیے کسی پریزنٹنگ رول میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں ؟ تو انہیں بتایا گیا کہ آپ دیکھنے میں ویسی نظر نہیں آتیں جیسی شخصیت کی ہم تلاش کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کا معاہدہ تین سال بعد ختم کر دیا گیا۔
صائمہ محسن نے کہا کہ انہوں نے ایمپلائمنٹ ٹربیونل کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا، یہ مقدمہ اس لیے دائر کیا کیونکہ نیٹ ورک ان کی چوٹ کے بعد ان کی مدد کرنے میں ناکام رہا۔ میں نے عالمی نامہ نگار بننے کے لیے سخت محنت کی، سی این این کے ساتھ اپنی ملازمت سے پیار کیا، میں نے کئی بار سی این این کے لیے اسائنمنٹ کرتے ہوئے یہ سوچ کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالا کہ ادارہ میری پشت پر ہو گا۔

 

دی گارجین کے مطابق صائمہ محسن نے نسل و صنفی بنیاد پر تنخواہ میں فرق اور معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا بھی الزام عائد کیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں اعلیٰ سطح کے آن ایئر مواقع سے محروم رکھا گیا، مینیجرز نے سفید فام امریکی نامہ نگاروں کو آن ایئر کرنے کا انتخاب کیا جب کہ میں لائیو رپورٹنگ کے لیے تیار تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سی این این نے اس معاملے پر رد عمل دینے سے انکار کر دیا اور الزامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صائمہ محسن اپنے معاہدے کی شرائط کے تحت لندن میں مقدمہ درج ہی نہیں کر سکتی ہیں۔

More Stories
توشہ خانہ کیس: عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست منظور، رہائی کا حکم