وزیراعظم شہباز شریف نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا ہے۔ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر موجود تھے۔ تقریب میں وزیر خزانہ، دفاع، منصوبہ بندی کی ترقی اور خصوصی اقدام، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اطلاعات، صوبائی حکومتوں کے چیف سیکرٹریز، زرعی ماہرین اور فوج کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ‘ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 36.9 فیصد پاکستانی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، ان میں سے 18.3 فیصد کو خوراک کے شدید بحران کا سامنا ہے، موجودہ غذائی عدم تحفظ، بڑے پیمانے پر غذائی قلت اور زرعی متعلقہ مصنوعات کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو دیکھتے ہوئے متوقع آبادی میں اضافے اور مستقبل کی گھریلو خوراک کی ضروریات سے نمٹنے کے لیے قومی سیاسی، اقتصادی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کن اور بامعنی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے’۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ‘لمز کا قیام پہلا غیر معمولی اقدام ہے جس کا مقصد غذائی تحفظ کو بڑھانا اور زرعی برآمدات کو بہتر بنانا ہے، اس طرح ملک کے اندر لاکھوں ایکڑ غیر کاشت/کم پیداوار والی اراضی کو تبدیل کرکے قومی خزانے پر درآمدی بوجھ کو کم کرنا ہے۔ یہ جدید ترین نظام زمین کی زرعی ماحولیاتی صلاحیت پر مبنی جدید ٹیکنالوجیز اور پائیدار درست زرعی طریقوں کے ذریعے زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ‘دیہی برادریوں کی فلاح و بہبود اور ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنائے گا، مؤثر مانیٹرنگ سسٹم کے زریعے  GIS کی بنیاد پر LIMS زراعت کی ڈیجیٹائزیشن کو منظم کرکے، ریموٹ  سینسنگ اور جیو اسپیشل ٹیکنالوجیز کے ذریعے مقامی کسانوں کو مٹی، فصلوں، موسم، پانی کے وسائل اور کیڑوں کی نگرانی کے بارے میں حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ درمیانی افراد کے کردار کو کم سے کم کرکے قومی زرعی پیداوار کو بہت بہتر بنائے گا’۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ‘اس پروگرام کے باعث ملک میں عوام کے لیے نوکریوں کے وسائل بھی پیدا ہونگے،اس کے مقاصد میں ضائع کی ہوئی اور غیر کاشت شدہ زمین کی بحالی کرنا ہے،سعودی عرب، چائنہ، متحدہ عرب امارت، قطر اور بحرین کے ساتھ بہت سے منصوبوں میں شراکت داری کی جارہی ہے جس سے پاکستان کے برآمدات میں یقینی اضافہ ہوگا،سیلابی پانی کو محفوظ کرنے کے لیے نئی نہریں بنائی جائیں  گی ،جدید آبپاشی کی ٹیکنیکس جیسا کہ ماڈیولر ڈرپ آبپاشی، سپرنکلر آبپاشی اور محور آبپاشی کا استعمال عمل میں لایا جائے گا۔

More Stories
متحدہ عرب امارات نے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں ایک ارب ڈالر جمع کروا دیئے