پی ڈی ایم اتحاد نے قومی اسمبلی سے مجموعی طور پر 83 اور مشترکہ اجلاس سے 32 بل منظور کرائے

پی ڈی ایم اتحاد اپنی حکومت کے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے اس حکومت نے اپنے دور میں کئی اہم اور متنازعہ قوانین قومی اسمبلی سے منظور کرائے گئے۔

سال دو ہزار بائیس میں عدم اعتماد کے زریعے اقتدار سنبھالتے ہی پی ڈی ایم کے اتحاد نے قومی احتساب بیورو الیکشن ایکٹ اور اعلی عدلیہ سے متعلق متعدد قوانین تبدیل کئے۔ حکومت نے پی ٹی آئی کی ایوان میں غیر حاضری کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے چودہ ماہ کے دور اقتدار میں قومی اسمبلی، سینیٹ اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں کا سہارا لے کر متعدد قوانین منظور کر لئے۔ قومی اسمبلی نے اس دور میں مجموعی طور پر 83 اور مشترکہ اجلاس سے 32 بل منظور کئے۔

پی ڈی ایم اتحاد نے قومی اسمبلی سے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ ایکٹ 2022، نیب کا دوسرا ترمیمی بل 2022، الیکشن ترمیمی ایکٹ 2022، قومی رحمت العالمین اتھارٹی ایکٹ 2022 کا بل منظور کرایا۔ ایوان سے نیشنل ہائی ویز سیفٹی ترمیمی بل 2022، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی ترمیمی بل 2022،اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائسز ترمیمی بل 2022،ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2022،ڈیپلومیٹ اینڈ کونسلرز ترمیمی بل 2022،حلقہ بندیاں ترمیمی بل 2022، اورخصوصی ریلیف ترمیمی بل 2022 بھی منظور کیا گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2022، فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022،پاکستان کوریئر ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022،پاکستان انسٹی ٹیوٹ میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ترمیمی بل 2022،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل 2022،اسلام آباد کمیونٹی بل 2022،ایکسپورٹ امپورٹ بنک ترمیمی بل 2022، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئئل ڈیتھ ترمیمی بل 2022 اور اشاعت پاکستان قوانین ترمیمی بل 2022 کی قومی اسمبلی سے منظوری لی گئی۔

اقبال اکیڈمی پاکستان ترمیمی بل 2022،پاکستان پینلُ کوڈ ترمیمی بل 2022،پاکستان ٹوبیکو بورڈ ترمیمی بل 2022،انٹر گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشنز ترمیمی بل 2022،اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2022،پاکستان ریلوے ترمیمی بل 2022،پاکستان آبی وسائل تحقیق کونسل ترمیمی بل 2021 اور کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021 ایوان سے منظور کرایا گیا۔ انڈسٹریئئل ریلیشنز ترمیمی بل 2021،سمارٹ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022 اور پبلیکیشن آف قران بل بھی ایوان سے منظور کرایا گیا، قانون شہادت ترمیمی بل 2022،لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2022،انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کلچر اینڈ ہیلتھ ترمیمی بل 2022،میڈیا رسائی بل 2022،پیٹرولیم ترمیمی بل 2022، ٹریڈ ارگنائزیشن ترمیمی بل 2022،نارکوٹک کنٹرول ترمیمی بل 2022 اور غیر ملکی سرمایہ کاری تحفظ بل 2022  کی قومی اسمبلی سے منظوری لی گئی۔

اسلام آباد کیپیٹل لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022،فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023،پاکستان میری ٹائیم زونز بل 2023،تجارتی تنازعات حل بل 2023، پیر روشان انسٹی ٹیوٹ سائیٹس اینڈ ٹیکنالوجی میرانشاہ بل 2023،فنانس سپلیمینٹری بل 2023،انٹر بورڈ زکوآرڈینیشن کمیشن بل 2023،امیگریشن ترمیمی بل 2023،امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بل 2023،پروائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹکچر بورڈ ترمیمی بل 2023 اوت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی ایوان سے منظوری لی گئی، وکلاء ویلفیئر اینڈ تحفظ بل 2023،ارکان پارلیمنٹ استحقاق بل 2023،کالام بی بی انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ بنو بل 2023،نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان بل 2023،ٹیکس قوانین بل 2023،حج اینڈ عمرہ ریگولیشن ترمیمی بل 2023،ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2023، سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ آرڈر بل 2023 اور سول ترمیمی بل 2023، قومی احتساب ترمیمی ایکٹ 2023،ٹریڈ مارک ترمیمی بل 2023 اور نیشنل ایکسیلینس انسٹی ٹیوٹ بل 2023 کی ایوان سے منظوری لی گئی۔

توہین مجلس شوری پارلیمنٹ بل 2023،نیشنل یونیورسٹی برائے سائینسز سیکورٹی اسلام آباد بل 2023 ،نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 ،این ایف سی انسٹی ٹیوٹ انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی ترمیمی بل 2023،پاکستان جنرل کاسمیٹکسبل 2023،پاکستان روئیت ہلال ایکٹ 2023، فنانس بل 2023 اور الیکشن ترمیمی ایکٹ 2023 کی ایوان سے منظوری لی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور اقتدار میں مجموعی طور پر 126 بلوں کی ایوان سے منظوری لی تھی۔

More Stories
توشہ خانہ فوجداری کیس: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی طلبی کا نوٹس جاری