اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہمایوں دلاور کی عدالت نے آج چیئرمین پی ٹی آئی کو صبح 8 بجے طلب کیا تھا، عمران خان مقررہ وقت پر عدالت نہیں پہنچ سکے جس کے بعد تحریک انصاف کے وکلا کی درخواست پر اب عدالتی کارروائی میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کیا گیا۔
وقفہ کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی گئی۔ عمران خان کے وکیل علی گوہر خان نے عدالت کو بتایا کہ سیشن عدالت میں کیس 8 جولائی کے لیے مقرر تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے، سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دنوں میں کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، جس پر وکیل علی نے گوہر نے کہا کہ 10 جولائی کے بعد کوئی بھی اگلی سماعت کی تاریخ دےدیں، ہمیں معلوم نہیں تھاکہ کیس آج فکس ہے، رات کو وٹس ایپ پر معلوم ہوا۔
سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ وکیل شیرافضل نے کہا 12 بجے تک سماعت کو روک لیں، وکیل شیرافضل نے کہا خواجہ حارث نے پیش ہوناہے،7 یا 8 جولائی کی تاریخ دےرہاہوں، 10 جولائی کو فیصلہ کرنا ہے، میں 7 اور 8 جولائی کو بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں منظور کرلوں گا،آپ دلائل دیں، 10 جولائی تک فیصلہ کرنا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت نے بتایا کہ آپ صرف 10 جولائی کی تاریخ دےدیں، ہم تاخیری حربے نہیں استعمال کر رہے، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ڈیڑھ ماہ کا اسٹے چیئرمین پی ٹی آئی نے انجوائے کیاہے،جہاں سات ماہ پہلے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہوئےہیں،سات ماہ میں ایک بار بھی چیرمین پی ٹی آئی عدالت پیش نہیں ہوئے۔
بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی
عدالتی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُن احکامات کے تناظر میں دوبارہ شروع کی گئی ہے جن میں چیف جسٹس عامر فاروق نے سیشنز عدالت کے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے تحت سیشنز عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس کو ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدالت کو حکم دیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست کو زیر التوا سمجھے اور سات دن کے اندر اس پر نئے سرے سے فیصلہ کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ 23 جون کو سنایا تھا۔ فیصلہ سامنے آنے کے بعد اب ضلعی نے دوبارہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔