پنجاب حکومت نے نو مئی کے واقعات میں ملوث زیر حراست ملزمان کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہیں۔ رپورٹ میں فوج کی حراست میں موجود ملزمان کا ڈیٹا شامل نہیں، رپورٹ میں نابالغ بچوں، صحافیوں اور وکلا کا ڈیٹا بھی شامل نہیں کیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق نو مئی کے واقعات میں خواتین کا ڈیٹا جمع کرایا گیا ہے۔ نو مئی کے واقعات میں 81 خواتین کو حراست میں لیا گیا جبکہ 42 کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، 39 خواتین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں قید ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایم پی او کے تحت 2258 افراد کی گرفتاری کے آرڈر جاری کیے گئے، نو مئی کی توڑ پھوڑ کے واقعات میں 3050 افراد ملوث پائے گئے، اس وقت ایم پی او کے تحت 21 افراد جیلوں میں قید ہیں، انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف 51 مقدمات درج کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 1888 افراد کو گرفتار کیا گیا، 108 ملزمان جسمانی ریمانڈ اور 1247 جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 33 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی،500 افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کیا گیا،انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 232 افراد ضمانت پر رہا ہوئے۔
پنجاب حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نو مئی واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف دیگر قوانین کے تحت 247 مقدمات درج کیے گئے، 247 مقدمات کے تحت 4119 افراد کو گرفتار کیا گیا، 86 ملزمان جسمانی ریمانڈ، 2464 کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا، دیگر مقدمات میں 368 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی، اب تک 1201 افراد کو بری کیا گیا ہے، 3012 افراد کو مختلف مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔