آئین میں جرم کی مدت کا تعین نہیں تو نااہلی صرف 5 سال، بل منظور

آرٹیکل باسٹھ ون ایف کی شق ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہوگی،متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا:سینیٹ میں اکثریت رائے سے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل منظور،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخالفت

سینیٹ نے الیکشن ایکٹ دوہزار سترہ ترمیمی بل منظور کر لیا۔۔تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے مخالفت کی۔الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے مطابق آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔آرٹیکل باسٹھ ون ایف کی کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہوگی۔متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔بجٹ پر بحث کے دوران ایوان میں سپلیمنٹری ایجنڈا پہنچا دیا گیا جس پر اپوزیشن نے شورشرابہ کیا۔وزیرمملکت شہادت اعوان نے الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا جسے سینٹ نے کثرت رائے سے منظورکرلیا۔شہادت اعوان نے کہا کہ عدالت کا کام نہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیار کو ختم کرے۔

تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے سینیٹرز نے ترامیم کی مخالفت کی۔شہزاد وسیم بولے آئینی مسائل کو عام قانون سازی سے حل کرنے کی نئی روایت قائم کی جارہی ہے۔

الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کے مطابق الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا۔۔الیکشن کمیشن انتخابی پروگرام میں ترمیم کر سکے گا۔

ترامیم کے مطابق اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے۔جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار یا مدت فراہم نہیں کی گئی۔اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔سپریم کورٹ۔ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالت کے فیصلے یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے لیے نااہل ہو سکے گا۔

سینیٹ میں چیئرمین۔ڈپٹی چیئرمین اور سینیٹرز کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق 3 علیحدہ علیحدہ بلز بھی منظور کرلئے گئے۔۔اجلاس سوموار کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

More Stories
سویڈن جیسی حرکت دوبارہ ہوئی تو ہم سے کوئی گلہ نہ کرے، وزیراعظم شہباز شریف