مسلم لیگ ن کے رہنما ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مولانا ثابت کردیں کہ کوئی ایک میٹنگ جس میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے کہا ہو کہ عدم اعتماد فائل کردیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مولانا نے حقائق کے برعکس اور بر خلاف بات کی، مولانا ایک میٹنگ ثابت کردیں، کس کے ساتھ وہ میٹنگ ہوئی، کس کو کہا گیا؟ کیا مولانا کے ساتھ ہوئی؟ وہ ثابت کردیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت پی ڈی ایم کے لوگ اس حکومت کو ختم نہ کرتے تو اس خوفناک صورتحال کو سب بھگتتے، مولانا تو عدم اعتماد کی تاخیر پر ناراض تھے، وہ تو کہتے تھے جلدی کریں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ ہماری پارٹی میں کلیئر سوچ تھی کہ عدم اعتماد نہ ہو، حکومت کو وقت پورا کرنے دیا جائے، مریم نواز یہ بھی کہتی تھیں کہ ہم استعفعے دے کر سسٹم سے باہر نکل جائیں، پنجاب اسمبلی سے اپنے استعفے دے بھی دیے تھے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر مولانا کا مؤقف بہت سخت تھا، ہر سیاسی عمل کے نتائج نکلتے ہیں، دھرنے کے باعث ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں میٹنگ میں تھا جب بات ہوئی کہ تحریک انصاف نے دھاندلی سے اعتماد کا ووٹ لیا، کچھ لوگ دس سال سے ملک میں عدم استحکام چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں یہ تمام الیکشن ہارے تھے، مولانا کی پارٹی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں زیادہ سیٹیں جیتی تھی تب مولانا فضل الرحمٰن کا مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی پبلک سپورٹ کھوچکی۔
ملک احمد نے کہا کہ مولانا اور ان کے بیٹے کا مؤقف انتہائی سخت تھا کہ ان لوگوں سے بات نہیں کرنی، مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے وفاقی کابینہ کا حصہ تھے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اس وقت مولانا اسعد کا مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی سے کسی صورت بات نہیں ہوگی، تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں سینیٹ کا الیکشن ہوا تھا جس میں حفیظ شیخ ہارے تھے۔
ملک محمد احمد نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں سترہ میں سے سولہ انتخابات تحریک انصاف ہاری تھی، مولانا کا خیال تھا کہ تحریک انصاف نے سازش کی ملک کے خلاف یہ عوامی پاور کھو چکے۔