اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ الیکشن لڑنے کے لئے جو اہلیت بیان کی گئی ہے، اگر اس زمانے میں قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ صادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لئے بولنے کا تصور نہیں کر سکتا، بڑے بڑے علماء روز آخرت کے حساب سے ڈرتے رہے، اگر میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتا ہوں اور کوئی کہتا ہے کہ یہ اچھے کردار کے نہیں تو میں تو چیلنج نہیں کروں گا۔
چیف جسٹس آف پاکتستان کا کہنا تھا کہ کیونکہ جو کردار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اسراف کرنے والا نہ ہو، ہم روز بجلی، پانی کا اسراف کرتے ہیں، اچھے کردار کے بارے میں وہ ججز فیصلہ کریں گے جو خود انسان ہیں؟ الیکشن لڑنے کے لئے جو اچھے کردار کی شرط رکھی گئی ہے کیا کوئی انسان حلفاً کہہ سکتا ہے کہ وہ اچھے کردار کا حامل ہے۔