الیکشن 2024 میں دھاندلی پر پی ٹی آئی نے فارم 45 کا ڈیٹا جاری کردیا

تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا کہ ان کے امیدوار قومی اسمبلی کی 177 نشستوں پر کامیاب ہوئے۔

میڈیا بریفننگ کے دوران ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ الیکشن 2024 دھاندلی کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائےگا۔ پی ٹی آئی امیدواروں کےخلاف الیکشن میں فراڈ کیا گیا، ہماری 85 نشستیں دھاندلی سے چھین لی گئیں۔ کئی حلقوں میں ٹرن آؤٹ کم تھا مگرووٹ زیادہ نکلے۔

حسن رؤف نے کہا کہ فارم 45 میں جو امیدوار جیت گئے تھے وہ فارم 47 میں ہار گئے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جو ووٹ کاسٹ ہوئے، ان میں بہت فرق ہے۔ ہمارے پاس جو فارم 45 ہے وہ فارم47 سے مختلف ہے۔ ہم نے 46 سیٹوں پر انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستیں دی ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ پی ٹی آئی 177 سیٹوں پر کامیاب ہوئی جن میں سے 92 سیٹوں پر ہمیں کامیابی دی گئی۔ دیگر نشستوں میں سے 46 کا ڈیٹا موجود ہے جب کہ 29 سیٹوں سےمتعلق ڈیٹا اکٹھا کیاجارہا ہے۔ یہ ڈیٹا 3 بینچ مارکس کی مدد سے جمع کیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن مہم میں ہرروز ہمارے ورکرز کو اٹھایا جارہا تھا، یہ جمہوریت پرکھلاحملہ تھا، ہم سے بلے کانشان چھینا لیکن عوام نے پی ٹی آئی کے حق میں تاریخ ساز فیصلہ دیا۔ الیکشن سے قبل پارٹی نشان لیکرعوام کو مزید مشکل میں ڈال دیا گیا اور آزاد امیدواروں کو بھی کوئی مہم چلانے نہیں دی۔ الیکشن سےقبل بھی تمام سیکورٹی کواستعمال کیا گیا۔

عون چوہدری کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اپنے حلقے میں ایک لاکھ ووٹ سے میں جیت رہا تھا۔ میری اہلیہ بطورپولنگ ایجنٹ آراو دفترمیں تھیں تو انہیں باہرنکال دیا گیا۔ پولنگ اسٹیشن سے لے کر آر او آفس آنے تک دھاندلی کی مثال قائم کی گئی۔ فارم 45 کے مطابق جو نتائج آنے تھے ان کو مکمل طور پر تبدیل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کی رات ان سے جس حد تک دھاندلی ہو سکی کی گئی، جوعوام نے ووٹ دیا تھا رات کے اندھیرے میں ان کو تبدیل کردیا گیا۔ بلے کا بشان لینے کے باوجود عوام نے تمام امید واروں کے نشان یاد رکھے اور ووٹ کاسٹ کیا۔

پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 36 ملین ووٹ پنجاب سے ملے، انتخابی نتائج میں الیکشن ایکٹ 92 کی خلاف ورزی کی گئی۔ پنجاب سے 155 سیٹیں جیتیں، مگر صرف 55 دی گئیں۔ اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر بھی ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

شاندانہ گلزار نے کہا کہ اس الیکشن میں 12 لاکھ 50 ہزار ووٹ صرف کراچی سے ملا، کراچی میں اتنی سیٹوں کے باوجود ہماری کوئی کامیابی نہیں ہے۔ قومی اسبملی میں دن 3 بجے تک ہماری نشیستن 154 تھیں۔ کے پے سے ہم 42 سیٹوں پر کامیاب ہوئے لیکن الیکشن کمیشن نے صرف 32 امیدواروں کو کامیاب کیا۔ کئی پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے اعدادوشمار سے ہماری قانونی ٹیم کو بھی کافی معاونت ملے گی، ہمارے تمام نتائج کو پریزائڈنگ افسر اور آر او کو نتیجہ مختلف کر دیا گیا۔ دھاندلی ہمیشہ ہوتی ہے لیکن اس وقت دھاندلہ ہوا ہے۔

سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والی ریحانہ ڈار نے کہا کہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، میں ایک گھریلو خاتون تھی لیکن خواجہ آصف نے مجھ پر جو ظلم کرائے میں اس کے ظلم کے خلاف ڈٹ گئی۔ میں ایک اکیلی ماں اس ظلم کے خلاف باہر نکلی اور خوف کے بت توڑ دیے۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے لوگوں نے جس طرح میرا ساتھ دیا، سب ووٹ عمران خان کا تھا سب نے ساتھ دیا۔ میرے پاس سارے فارم 45 موجود ہیں جس کے مطابق میں جیتی ہوئی ہوں۔ خواجہ آصف اپنے فارم سامنے لائے۔

’میرے بیٹوں پر ظلم کیا جاتا رہا ایک ختم تو دوسرا شروع ہوجاتا تھا، ایسے نہ کرو ماں کی دعا سنی جاتی ہے تو بد دعا بھی رب سنتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں اس نے مجھے انصاف دیا، اس سے پہلے نوشین افتخار کو ڈسکہ سے الیکشن کمیشن نے انصاف دیا تھا مجھے سیالکوٹ کی ماں کو بھی اسی طرح کا انصاف دو، میں قرآن پر ہاتھ رکھتی ہوں فارم 45 میری سچائی ہے۔

راولپنڈی سے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سمابیہ طاہرنے کہا کہ این اے 130 لاہور سے رات تک ڈاکٹر یاسمین راشد لیڈ کر رہی تھیں۔ اگلے دن این اے 130 سے نواز شریف کی کامیابی سامنے آئی۔ این اے 47 میں شعیب شاہین کے ساتھ بھی دھاندلی کی گئی۔ اس پہلے بھی اس ملک کی تاریخ رہی ہے کہ کبھی بھی یہاں دھاندلی کے بغیر الیکشنز نہیں ہوئے۔ راولپنڈی سے ہمارے امیدوار شہریار جیت رہے تھے مگر صبح حنیف عباسی جیت گئے۔

ایاز میر چکوال سے جیتے ہوئے تھے مگر انکا مینڈیٹ طارق کو دے دیا گیا، عمران خان کی دشمنی میں اس کے سپاہیوں کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ این اے 243 میں عبدالقادر پٹیل کو صبح ہوتے ہی جیتا دیا گیا۔

پی ٹی آئی کراچی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی والوں کے میڈیٹ کے اوپر سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا، کراچی میں دھاندلی کے سارے ریکارڈ ٹوٹے ہیں، پی ٹی آئی کی سیٹیں ایم کیو ایم کو دی گئیں، اور پی ٹی آئی کو ایک سیٹ بھی نہیں دی گئی۔ پی ٹی آئی کارکنان سے کہتا ہوں کہ کراچی کو نظر انداز مت کریں یہ شہر عمران خان کے حق میں نکلا ہے اور ہمیشہ نکلے گا۔

More Stories
آج ثابت ہو گیا کہ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات ایک ڈرامہ تھے، خواجہ آصف