آر ٹی ایس نہ آر ایم ایس: اس بار الیکشن کمیشن نتائج کا اعلان کیسے کرے گا؟

حسن تنولی

لاہور : پاکستان میں آئندہ ہفتے عام انتخابات کا انعقاد ہو گا اور ان کے نتائج مرتب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے ایک نجی ادارے سے سافٹ ویئر تیار کروایا ہے جسے اس بار الیکشن مینجمنٹ سسٹم  یعنی (ای ایم سی) کا نام دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے حکام کا اصرار ہے کہ یہ نظام گذشتہ (آر ٹی ایس) سسٹم سے یکسر مختلف ہے۔

انتخابی نتائج مرتب کرنے کا نیا نظام کیا ہے؟

الیکشن کمیشن نے نومبر 2022 سے نتائج مرتب کرنے سے متعلق نئے نظام ’ای ایم ایس‘ پر کام شروع کیا تھا۔اس مقصد کے لیے ایک ’بِڈنگ‘ کے ذریعے ایک نجی کمپنی ’سپائر‘ کو چنا گیا، جس نے نتائج مرتب کرنے کے لیے ایک میکنزم اور سافٹ ویئر تیار کر کے الیکشن کمیشن کے حوالے کیا

الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اس نئے نظام کے تحت ریٹرننگ افسران کو فائبر آپٹیکس اور بصورت دیگر وائی فائی ڈیوائسز مہیا کی جائیں گی۔ ان کے مطابق حکومت کو اس حوالے سے ضروری  اقدامات کے لیے بھی لکھا جا چکا ہے جن میں بجلی اور انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی بھی شامل ہے۔

الیکشن کمیشن  حکام کے مطابق اس بار نئے نظام کے تحت الیکشن نتائج کا سلسلہ نامزدگی فارم سے ہی شروع ہو گیا ہے۔ اب یہ تمام تفصیلات نئے نظام میں درج کی جا رہی ہیں اور آخر میں انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد فارم 45 پر پولنگ سٹیشن کا نتیجہ مرتب کیا جانا ہے اور فارم 47 پر پورے حلقے کا نتیجہ لکھا جائے گا۔

ملک بھر سے پریزائڈنگ افسران (پی اوز) پولنگ سٹیشن کا نتیجہ ریٹرنگ افسران (آر اوز) کو بھیجیں گے۔ان کے موبائل پر ای ایم ایس کی ایپ انسٹال کی جا چکی ہے، جس کے ذریعے وہ فارم 45 کی تصویر آر اوز کو بھیجیں گے۔ اگر کسی وجہ سے یہ تصویر ’سینڈ‘ نہ بھی ہو سکے تو پھر ’جیو ٹیگنگ‘ کر کے اس تصویر کے بنانے اور شیئر کرنے کا وقت معلوم کیا جا سکے گا۔ جیو ٹیگنگ کے لیے پی اوز کے موبائل کا فرانزک کیا جائے گا۔

نتیجے کی تصویر شیئر کرنے کے علاوہ پی او کو خود نتیجہ لے کر آراو کے پاس جانا ہوگا۔ ریٹرنگ افسران ایک میڈیا وال یا بڑی سکرین کے ذریعے ان نتائج کا اعلان کریں گے۔ اس بار الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اس سارے عمل میں براہ راست شریک نہیں ہو گا۔

ہر آر او کو صوبائی اسمبلی کے حلقے کا نتیجہ تیار کرنے کے لیے تین جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے چار ڈیٹا آپریٹرز میسر ہوں گے، جن کے پاس لیپ ٹاپ ہوں گے اور وہ مسلسل ان نتائج کو مرتب کر رہے ہوں گے۔

نیا نظام آرٹی ایس سے یہ کیسے مختلف نظام ہے؟

آر ٹی ایس کے بارے میں الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نظام میں سب سے بڑی خرابی یہی تھی کہ اس میں نتائج براہ راست اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے ہیڈکوارٹرز کو بھیجنے تھے۔

اب جب سنہ 2018 میں تقریباً 83000 پولنگ سٹیشنز سے نتائج آنا شروع ہوئے تو پھر اس نظام کی بس ہو گئی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یہ نظام مکمل طور پر انٹرنیٹ کی دستیابی کا محتاج تھا۔

نئے نظام میں بھی انٹرنیٹ کے ذریعے نتائج مرتب کرنے کے عمل کو ترجیح دی گئی ہے مگر کسی وجہ سے اگر انٹرنیٹ تک رسائی ممکن نہ ہو سکی تو پھر یہ نیا نظام آف لائن بھی کام کرتا رہے گا۔

الیکشن کمیشن نے پہلے سے اہم ڈیٹا اور فارم لیپ ٹاپ پر ڈاؤن لوڈ کر رکھے ہیں یوں آف لائن بھی نتائج درج ہوتا رہے گا۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح کسی ’کیش اینڈ کیری‘ میں کمپیوٹرائزڈ بل بنتا ہے اور صارف اسے لے کر گھر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔

اگر کسی وجہ سے آف لائن بھی کرنے میں مسئلہ ہو تو پھر ایکسیل شیٹ میں پورا ڈیٹا دستیاب ہو گا اور پھر نتائج ایکسل شیٹ پر مرتب کیے جائیں گے۔

More Stories
بھٹو کے قاتل سپریم اور ہائیکورٹ کے جج تھے، بلاول بھٹو