عالمی عدالت انصاف نے یوکرین کا روسی جارحیت پر دائر مقدمہ مسترد کر دیا

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے طیارے کو مار گرانے کی مبینہ روسی ذمہ داری پر خاص طور پر فیصلہ دینے سے انکار کر دیا ہے.

بین الاقوامی عدالت انصاف نے یوکرین کی طرف سے دائر کردہ اس مقدمے کو مسترد کردیا ہے، جس میں ایک دہائی قبل روس پر مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند باغیوں کی مالی معاونت کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم عدالت نے یہ ضرور کہا ہے کہ ماسکو مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات میں ناکام رہا ہے۔

یوکرین نے روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ ایک ’دہشت گرد ریاست‘ ہے جس کی مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی حمایت 2022 کی مکمل جنگی جارحیت کا نقطہ آغاز تھی، یوکرین یہ بھی چاہتا تھا کہ روس تنازعہ میں پھنسے تمام شہریوں کے ساتھ ساتھ ملائیشیا ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 17  کے متاثرین کو معاوضہ دے، جسے 17 جولائی 2014 کو مشرقی یوکرین میں مار گرایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے طیارے کو مار گرانے کی مبینہ روسی ذمہ داری پر خاص طور پر فیصلہ دینے سے انکار کر دیا ہے، آئی سی جے نے یوکرین کی زیادہ تر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صرف یہ حکم دیا ہے کہ روس ’حقائق کی تحقیقات کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے…ان افراد کے بارے میں جنہوں نے مبینہ طور پر اس جرم کا ارتکاب کیا ہے‘۔

عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ روز اپنے فیصلے میں دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت صرف نقد رقم کی منتقلی کو مبینہ ’دہشت گرد‘ گروپوں کی حمایت کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔

’اس میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والے ذرائع بشمول ہتھیار یا تربیتی کیمپ شامل نہیں ہیں۔۔۔ نتیجتاً یوکرین میں کام کرنے والے مختلف مسلح گروپوں کو ہتھیاروں کی مبینہ فراہمی دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے عالمی کنونشن کے مادی دائرہ کار سے باہر ہے۔‘

16 ججوں کے پینل نے ایک بار پھر روس کو حکم دیا کہ وہ ’دہشت گردی‘ کی مالی معاونت کے کسی بھی قابل فہم الزامات کی تحقیقات کرے۔

’روس ہمیں نقشے سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے‘

مقبوضہ کریمیا میں تاتاری اقلیت اور یوکرائنی بولنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے روس نسلی امتیاز سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے بھی کٹہرے میں تھا، اس ضمن میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ روس نے یوکرائن میں تعلیم کو فعال کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران، ہالینڈ میں روس کے سفیر الیگزینڈر شولگین نے یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس عدالت میں بھی صریح جھوٹ اور جھوٹے الزامات لگائے گئے، یوکرین کے اعلیٰ سفارت کار اینٹون کورینیویچ نے جواب دیا کہ روس ’ہمیں نقشے سے مٹانے‘ کی کوشش کر رہا ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ سفارت کار اینٹون کورینیویچ کا کہنا تھا کہ2014  کے آغاز میں، روس نے غیر قانونی طور پر کریمیا پر قبضہ کرکے مقامی ثقافت کو مٹانے کی اپنی مہم میں نسلی یوکرینیوں اور کریمین تاتاروں کو نشانہ بنایا۔

عالمی عدالت انصاف جمعہ کو ایک اور کیس میں فیصلہ سنائے گا جس میں یوکرین نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے 1948 کے نسل کشی کنونشن کو غلط طور پر لاگو کیا۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے حتمی اور اپیل کے بغیر ہوتے ہیں لیکن اس کے پاس اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے

More Stories
عدم اعتماد میں ساتھ نہ دیتا تو بانی پی ٹی آئی کو بچانے کا الزام لگ جاتا، مولانا فضل الرحمٰن