‏عمران خان کو عدت میں نکاح کے مقدمے میں بڑا ریلیف مل گیا

بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدت میں نکاح کیس میں ٹرائل کورٹ کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا عدالت نے خاور مانیکا کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی معران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ساری ڈسٹرکٹ جوڈیشری اڈیالہ جیل میں موجود ہے، آج انہوں نے بیانات ریکارڈ کرنے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کو روک دیتے ہیں، آپ بتائیں کیس کیا ہے؟ سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ عدت کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ فرض کریں کہ اس متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود نہ ہو، قانون کے مطابق تو نکاح اگر عدت میں ہوا تو وہ بعد میں ریگولرائز ہوجاتا ہے۔ اگر نکاح باقاعدہ بھی نہیں ہوتا تو اس میں جرم کیا ہے؟ آپ نے اس درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جاری سمن چیلنج کیے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر عدت کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟ سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ عمومی طور پر 90 روز دورانیہ ہوتا ہے لیکن مفتی تقی عثمانی صاحب نے اس میں وضاحت کی ہے۔ ان کے بیان کو بھی مان لیا جائے تو 48 دنوں کے بعد نکاح ہوا۔ اس ججمنٹ کے ہوتے ہوئے کمپلینٹ سرے سے بنتی ہی نہیں۔

سرکاری وکیل زوہیب گوندل نے استدعا کی کہ اس کیس میں راجا رضوان عباسی وکیل ہیں۔ وہ آجائیں پھر ان کو سن لیا جائے، تب تک حکم امتناع نہ دیا جائے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا کیس بیان کیا ہے، آپ اپنا فتوی لے آئیں دیکھ لیں گے۔

عدالت نے عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے شکایت کنندہ خاور مانیکا کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

More Stories
فوج نے سویلینز کی حوالگی کی درخواست میں ٹھوس بنیاد نہیں دی، سپریم کورٹ