الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے اپنے وعدے اور عزم پر قائم ہے، نگران وفاقی وزیر اطلاعات

اسلام آباد : پاکستان کے نگران وفاقی وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن 8 فروری 2024 کو انتخابات کے اپنے وعدے اور عزم پر قائم ہے۔

نگران وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ نا صرف الیکشن کمشن انتخابات کروانے کے اپنے عہد پر قائم ہے بلکہ وفاقی اور صوبائی نگران حکومتیں اس ذمہ داری کو نبھانے میں الیکشن کمیشن کی ہر طرح کی انتظامی، مالی اور سلامتی کی ضروریات پوری کریں گیں۔

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی جانب سے بیان ایک ایسا وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب پاکستان کی سینٹ میں مُلک میں ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کروانے سے متعلق ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔

اس سے قبل خیبر پخوتونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر دلاور خان نے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر کہا کہ موسم اور سکیورٹی خدشے کے پیشِ نطر عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

سینیٹر دلاور خان نے خط میں سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے 5 جنوری 2024 کو منظور کی گئی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کی واضح درخواست اور اس کے بعد قرارداد کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے باوجود یہ بات پریشان کن ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔

سینیٹر دلاور کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ قرارداد پیش کرنے والے کی حیثیت سے میرا پختہ یقین ہے کہ قرارداد میں بیان کردہ خدشات کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ ان مسائل کے حل کے بغیر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد یقینی دکھائی نہیں دیتا ہے۔سینیٹ کے چیئیرمین نے کہا کہ ایوان کے محافظ کی حیثیت سے وہ مداخلت کریں۔

8 فروری کے عام انتخابات سے متعلق تیاریاں جاری ہیں مگر اس دوران سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی غرض سے تیسری قراردار جمع کروائی گئی۔

سینیٹر ہلال الرحمان نے اپنی قرارداد میں لکھا کہ شدید سردی اور برف باری میں خیبر پختونخوا کے شہریوں کو چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ صوبے میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گرد حملوں کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

قرارداد میں مزید یہ کہا گیا کہ عوام اور امیدواروں میں اس حوالے سے احساس محرومی اور خاص طور پر سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے امیدوار سکیورٹی مسائل سے متاثر ہو رہے ہیں۔

سینیٹر ہلال نے مطالبہ کیا کہ 8 فروری کی بجائے کسی ایسی موزوں تاریخ تک‘ عام انتخابات کو ملتوی کیا جائے جو ’تمام شراکت داروں کے لیے قابل قبول ہو اور آزادانہ منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں راستے میں حائل رکاوٹوں میں مددگار ثابت ہو۔

اس سے قبل 5 جنوری کو ایوان بالا کے چند سینیٹرز نے خراب موسم اور سکیورٹی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور کی تھی۔ اس پر قرارداد پیش کرنے والے سینیٹر بہر مند تنگی کو پارٹی پالیسی سے انحراف پر پیپلز پارٹی نے شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔

آزاد سینیٹر ہدایت اللہ نے بھی ایک قرارداد جمع کروا کر انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس قرارداد میں شمالی وزیرستان، باجوڑ اور تربت سمیت ملک بھر میں پُرتشدد واقعات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ اس میں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ تین ماہ کے وقفے کے بعد پُرامن الیکشن کا انعقاد کیا جائے۔

More Stories
پاکستان آئی ایم ایف معاہدے میں ڈیڈ لاک، امریکہ سے مدد مانگ لی گئی