اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ وزیراعظم کی ایڈوائس پر منظور کر لیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے آئین کے آرٹیکل 179 اور 206 (ایک ) کے تحت استعفیٰ دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ منظورکرلیا
جسٹس اعجاز الاحسن نے آئین کے آرٹیکل 179 اور 206 (ایک) کے تحت استعفیٰ دیا
صدر مملکت نے جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ وزیر ِ اعظم کی ایڈوائس پر منظور کیا
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) January 12, 2024
جسٹس اعجاز الاحسن نے آئین کے آرٹیکل 206 کے تحت دئیے گئے استعفے میں لکھا کہ مجھے لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کا جج ہونے کا اعزاز حاصل رہا، بحیثیت جج سپریم کورٹ کام جاری رکھنے کی خواہش نہیں رکھتا،اس لیے میرا استعفیٰ فوری طور پر منظور کیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کوجسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر اعتراض تھا۔ انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے آج ہونے والے اجلاس میں بھی شرکت سے معذرت کی تھی۔ ان کی معذرت کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کو کونسل میں شامل کرلیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن مستعفی نہ ہوتے تو اکتوبر 2024میں چیف جسٹس سپریم کورٹ بن کر 4 اگست 2025 کو ریٹائر ہوتے۔ ان کے استعفے بعد اب جسٹس منصور علی شاہ آئندہ کے چیف جسٹس پاکستان ہونگے ۔
جسٹس اعجاز الحسن 11مئی 2011 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج اور 6 نومبر 2015 کو چیف جسٹس بنے ۔ انہیں 28 جون 2016 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے پر فائز کیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن اس پانچ رکنی بینچ کا حصہ تھے جس نے پنامہ کیس کا تاریخی فیصلہ سنایا۔ جسٹس اعجاز الاحسن الیکشنز ایکٹ 2017 کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کا بھی حصہ رہے ۔ اس بینچ نے فیصلہ دیاتھاکہ آرٹیکل ،باسٹھ ،تریسٹھ کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں رہ سکتا۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی اس پانچ رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات چلانے کو خلاف آئین قرار دیا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی ان اقلیتی پانچ ججز میں شامل تھے جنہوں نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 15 رکنی فُل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں دس پانچ سے فیصلہ دیا تھا۔انہیں پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے مقدمات کے حوالے سے مانٹرنگ جج تعینات کیا گیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے مستعفی ہونے کے بعد اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رواں سال اکتوبر میں ریٹائرمنٹ پر جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس بنیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کا نام سب سے اوپرتھا اور انہوں نے اکتوبر 2024 میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔ تاہم جسٹس اعجاز الاحسن کے مستعفی ہونے پر جسٹس منصور علی شاہ 2027 تک، یعنی ساڑھے 3 سال چیف جسٹس رہیں گے۔جسٹس منصور علی شاہ سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن کے ممبر بن گئے ہیں۔