سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کیس کل سماعت کے لیے مقرر

اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ منگل کو تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی تھی جس کے بعد آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کو پانچ سال کر دیا تھا۔ ماضی میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین سمیت دیگر تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے۔

گذشتہ ماہ سپریم کورٹ نے میر بادشاہ قیصرانی کی تاحیات نااہلی کے کیس میں تاحیات نااہلی کے معاملے پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں ’تضاد‘ پر اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ موجودہ کیس کو انتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے عدالتی حکمنامے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق بننا چاہے تو بن سکتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تاحیات نااہلی اور آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیا کوئی نیا قانون بھی آچکا ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ حال ہی میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال کر دی گئی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ میں سیکشن 232 شامل کر کے سپریم کورٹ کا آرٹیکل 62 ون ایف کا فیصلہ غیر موثر ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کسی نے چیلنج نہیں کی اور جب الیکشن ایکٹ میں ترمیم چیلنج نہیں ہوئیں تو دوسرا فریق اس پر انحصار کرے گا۔ الیکشن ایکٹ میں آرٹیکل 232 شامل کرنے سے تو تاحیات نااہلی کا تصور ختم ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات سر پر ہیں اور ریٹرننگ افسر، الیکشن ٹریبونل اور عدالتیں اس مخمصے میں رہیں گی کہ الیکشن ایکٹ پر انحصار کریں یا سپریم کورٹ کے فیصلے پر۔تاحیات نااہلی بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں سے کسی ایک کو برقرار رکھنا ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ سنگین غداری جیسے جرم پر نااہلی پانچ سال ہے تو نماز نہ پڑھنے والے یا جھوٹ بولنے والے کی تاحیات نااہلی کیوں؟

More Stories
جو کچھ ہوا ، بُرا ہوا، تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں، غلام سرور خان