بلوچستان سے آئے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد گرفتار افراد کی رہائی کا عمل جاری

اسلام آباد : نگران حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی مارچ کے شرکا سے مذاکرات جاری ہیں مگر اس دوران ’کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے بلوچستان سے آئے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد گرفتار افراد کی رہائی کا عمل جاری ہے۔

کمیٹی کے ارکان مرتضیٰ سولنگی، وفاقی وزراءفواد حسن فواد اور جمال شاہ کے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد گرفتار افراد کی رہائی کے لئے پولیس اسپیشل ہیلپ سینٹر قائم کر دیا گیا ہے

گرفتار افراد کی رہائی کا عمل قانون کے مطابق جاری ہے۔ایس ایس پی عبدالحق عمرانی کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔پولیس خصوصی مدد سنٹر دو دن تک قائم رہے گا۔تمام عمل کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کریں گے۔

سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر یقینی بنایا گیا ہے کہ مظاہرین کو کسی بھی قسم کے تشدد یا ہراسانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مگر کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے گی۔ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

اسلام آباد میں جاری احتجاج کے حوالے سے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔ پر امن احتجاج کا ہر پاکستانی شہری کو حق حاصل ہے۔

تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی بھی بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لئے پہنچے۔

گذشتہ روز گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ کے ہمراہ نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی قائم کردہ کمیٹی کے ارکان وفاقی وزرا فواد حسن فواد اور مرتضیٰ سولنگی نے بلوچستان سے آئے ہوئے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق دونوں اطراف سے بہت اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی، دونوں اطراف نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف نے کل دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا۔

More Stories
چیئرمین پی ٹی آئی کا صاف شفاف انتخابات کرانے سے متعلق سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ