اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے کئی جماعتوں کے انٹراپارٹی الیکشنز ختم کئے ہیں۔ابھی وقت نہیں ہے ورنہ آپ کو تفصیلات دیتے۔ شعیب شاہین نے بانی چیئرمین سے جیل میں ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے مشاورت کی اجازت طلب کرنے کی استدعا کی تو کمیشن نے درخواست دینے کی ہدایت کردی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کمیشن کی جانب سے بار بار سوالنامہ دینے پر اعتراض کیا تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تسلی رکھیں، کمیشن کو وہ جوابات دیے گئے، کمیشن نے مناسب سمجھا کہ آپ کو سن کر فیصلہ کیا جائے، آپ کے فائدے کے لیے سماعت کی۔
وکیل علی ظفر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پوچھا گیا کہ فارم 65 پر پارٹی چیئرمین نے کیوں دستخط کیا؟ الیکشن کمیشن رولز میں ہے کہ پارٹی سربراہ دستخط کرے، پارٹی سربراہ شہباز شریف نے فارم 65 پر خود دستخط کیے، ہمیں کہا گیا کہ پارٹی سربراہ دستخط نہ کرے، یہ امتیاز کیوں؟ یہ ایسی چیز نہیں جس کی بنیاد پر الیکشن منسوخ کیا جائے یا نشان روک دیں۔
وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ اعتراض کیا گیا کہ جون کا الیکشن کالعدم قرار دیا تو اس کا کیوں ذکر کیا؟ ہم نے اس اعتراض کو پہلے ہی درست کر لیا۔اعتراض کیا گیا کہ بڑے پیمانے پر تشہیر کیوں نہیں کی، اعتراض کیا گیا کہ الیکشن شیڈول، مقام ، سی ای سی کی تعیناتی کیوں شائع نہ کی۔کس رول میں لکھا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی ایسے تشہیر کرنا ہے، اعتراض کیا کہ نیشنل کونسل کیوں نہیں بنائی اور فیڈرل الیکشن کمشنر نہیں بنایا،نیشنل کونسل کا قیام الیکشن سے قبل ممکن نہیں، الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ الیکشن کے 2 شیڈول کیوں نہیں دیے؟ کیا اس بنیاد پر الیکشن مسترد ہو جاتا ہے اور ایک جماعت کو نشان نہ ملے؟
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ن لیگ نے صرف مرکزی الیکشن کرائے صوبائی نہیں۔جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ آپ نے کیا ن لیگ کے الیکشن کو چیلنج کیا؟بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ نوٹس الیکشن کمیشن نے لیا کیا باقی جماعتوں کا بھی لیا؟
چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ کئی جماعتوں کو نوٹس گیا بیرسٹر علی ظفر نے کہا ساری جماعتوں کے الیکشن بلا مقابلہ ہوتے ہیں، یہ سوال ان سے نہیں پوچھا گیا۔ جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ سوال باقی جماعتوں سے بھی پوچھا گیا ہو گا۔اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے بانی چیئرمین سے جیل میں ٹکٹوں کی تقسیم کےلئے مشاورت کی اجازت دینے کا حکم دینے کی استدعا کی تو ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے سے متعلق نہیں، تاہم، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ درخواست دے دیں اس پر مناسب حکم دیتے ہیں۔