نواز شریف جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل سے متعلق درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتے

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جج ویڈیو سکینڈل میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فوت ہو چکے ہیں، ہم اس درخواست کی پیروی نہیں کر رہے۔

سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکلا اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز جبکہ ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل نیب نعیم طارق سنگھیڑہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نواز شریف کے وکیل نے سماعت کے دوران دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 24 دسمبر 2018 کے فیصلے خلاف یکم جنوری 2019 کو اپیل فائل ہوئی۔ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ بھی پانامہ کیس سے متعلق تھی؟ اس پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ تین ریفرنسز تھے جن میں دو میں بریت ہو چکی ایک یہ ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے اپیل واپس لے لی تھی۔

نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے سپریم کورٹ کے احکامات پر ریفرنسز دائر کیے جن میں ایک جیسا الزام تھا۔ہم نے درخواست دی تھی کہ ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر ہونا چاہئے تھ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو بری کر دیا تھا۔

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس ریفرنس میں الزام کیا تھا؟ جس پر وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ یہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس تھا۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ اس کیس میں 22 گواہ ہیں جن میں 13 وہ ہیں جنھوں نے ریکارڈ پیش کیا جبکہ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے۔

امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ العزیزیہ سٹیل ملز 2001 میں سعودی عرب میں بنائی گئی جب نواز شریف پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔ یہ تسلیم شدہ ہے کہ العزیزیہ کوبیچ کر ہل میٹل 2005/2006 میں بنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ لیگل میوچل اسسٹنٹ یعنی ایم ایل ایز سعودی عرب کو لکھے گئے لیکن وہاں سے ان کو کوئی جواب نہیں آیا ۔

نواز شریف کے وکیل نے نواز شریف کے موقف کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کا موقف ہی یہی ہے کہ ان کے والد نے العزیزیہ سٹیل مل بنائی تھی۔ میرا موقف رہا ہے اس سٹیل مل کے ساتھ کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

امجد پرویز کا کہنا تھا کہ العزیزیہ 2001 اور ہل میٹل 2005 میں جب بنائی گئی تو نواز شریف پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔ جبکہ نواز شریف کے والد میاں شریف اپنی زندگی میں ہر طرح کے اخراجات خود کرتے تھے۔ میرا کیس اس لیے مضبوط ہے میں دونوں ملز بنانے کے وقت میرے مؤکل پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکلاء کی جانب سے دلائل کے دوران نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کی ایک درخواست جج ارشد ملک ویڈیو سیکنڈل سے متعلق زیر التوا ہے۔ نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے وکلا میرٹ پر دلائل دے رہے ہیں لیکن ان کی وہ درخواست زیر التوا ہے۔جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسیکوٹر کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ ان کو کہنے دیں۔

جج ویڈیو اسیکنڈل سے متعلق اپنی درخواست کی پیروی نہیں کریں گے، نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کر دیا۔ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فوت ہو چکے ہیں، ہم اس درخواست کی پیروی نہیں کر رہے۔

اس پر بنچ میں شامل جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر جج کا کنڈکٹ اس کیس کے فیصلے کے وقت ٹھیک نہیں تھا، بدیانت تھا تو اس کے اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بتائیں ان کو بطور جج کیوں برطرفرکھا گیا تھا؟ ان پر چارج کیا تھا؟

انہوں نے نواز شریف کےوکلا سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس درخواستکی پیروی کریں گے تو ہم اس کو دیکھیں گے کیونکہ ارشد ملک اب نہیں ہیں لیکن باقی لوگ ابھی موجود ہیں۔جس پر نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرٹ پر ہمارا کیس پہلے سے بہتر ہے۔

More Stories
لاہور ہائیکورٹ کا عمران خان کو مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کا حکم واپس