اگر یہ ملک کے خلاف بغاوت ہے تو عدالت میں اوپن ٹرائل ہو چھپ کر نہیں، تاکہ اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرسکوں، عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج میں اپنی فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اپنے بیان سے فیصلہ کر دیا کہ ہم ہی بغاوت کر رہے ہیں۔ ایک میرا موقف بھی ہے تو انصاف کا تقاضا ہے کہ اب بیچ میں جج ہو جو انصاف سے اس کا فیصلہ دے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ پیر کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں بات کی کہ پاکستان کے خلاف بغاوت کی گئی اور سارا اشارہ تحریک انصاف کی طرف تھا کہ ہم نے بغاوت کی ہے اور یہ کہ پہلے سے اس کا پلان بن رہا تھا کہ ہم نے پہلے سے بغاوت کی تیاری کی ہوئی تھی اور ہم نے یہ سارا اپنی فوج کے خلاف کیا۔ جس طرح انہوں نے بات کی مجھے بہت تکلیف محسوس ہوئی۔ اب آئی ایس پی آر اور سٹیبلشمنٹ کا یہ موقف آ گیا کہ پی ٹی آئی نے بغاوت ہے ۔ ہمارا موقف ہے کہ ہمارے خلاف سازش کی گئی اور ہماری حکومت گرائی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ 25 مئی کو جو ہمارے ساتھ ہوا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی کو روکا ہو یا کسی کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی ہو ۔ ہمارے اوپر پورا ایک اٹیک کیا گیا اور ہمارے ہی خلاف پرچے کٹے۔ میرے گھر پر 24 گھنٹے تک حملہ کیا گیا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا، ایسا کبھی کسی لیڈر کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ جیوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کرنے کی پوری تیاری تھی۔ سازش یہ ہو رہی تھی کہ جو جماعت الیکشن جیتنے جا رہی تھی اس کے خلاف سازش کر کے پارٹی کو ختم کرنا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سارا وقت ایک عدالت سے دوسری عدالت کے چکر لگاتے گزرتا ہے، سب سے بڑی پارٹی کو باہر رکھنے سے بڑی سازش اور کیا ہو سکتی ہے،مجھے پتہ تھا کہ یہ نو مئی کو مجھے پکڑنا چاہتے تھے تو میں نے وڈیو بیان ریکارڈ کروایا۔ مجھے غیر قانونی طور پر پکڑا تو کیا یہ بھی سازش کا حصہ تھا۔ اس سے لوگوں کو اشتعال آنا تھا ۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ پورا پلان کر کے ایک کریک ڈاون کیا گیا ۔ ہو ہی نہیں سکتا کہ پہلے سے پلان کے بغیر دو دن میں 10 ہزار کارکن جیل میں ڈال دیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کا موقف ہے کہ ان کے خلاف بغاوت ہے اور ہمارا موقف ہے کہ ہمارے خلاف پارٹی کو ختم کرنے کی سازش ہوئی،ملٹری کورٹس بھی اس لیے ہیں کہ سارے بوگس کیسز ہیں جن سے مجھے سزا نہیں ہو سکتی اس لیے مجھے باہر کرنے کے اور نا اہل کرنے کے لیے یہ کورٹس ہیں۔ آج میں اپنی فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے بہت عزت سے کہنا چاہتا ہوں کہ عدالت میں کیس چلے اور اوپن ٹرائل ہو اگر یہ ملک کے خلاف بغاوت ہے تو اوپن ٹرائل ہونا چاہیے چھپ کر نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو آپ کے پاس ثبوت ہے وہ آپ لائیں جو ہمارے پاس ہیں وہ ہم لاتے ہیں۔ اگر مجھے غدار کہا جا رہا ہے تو مجھے سب کے سامنے موقع ملے کہ میں اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرسکوں۔

More Stories
الیکشن نہ بھی ہوتا تو ملک کو زیرو فیصد گروتھ سے نکالنا تھا، اسحاق ڈار