سائفر کیس: اعظم خان نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بیان ریکارڈ کروا دیا

راولپنڈی : سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر مقدمے کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے جمعرات کے روز اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سائفر کے معاملے میں مرحلہ وار پیش آنے والے واقعات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا ہے۔

اس موقع پر اعظم خان کا کہنا تھا کہ سائفر معاملے کے بارے میں انھیں اس وقت کے سیکریٹری خارجہ نے ٹیلی فون کرکے بتایا جبکہ اُس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر معاملے میں اُن سے بات کرنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان سے اس ضمن میں بات کر چکے تھے۔مارچ 2022 میں ان کے عملے نے سائفر کاپی انھیں فراہم کی جو انھوں نے اگلے ہی روز وزیر اعظم کو دے دی۔ اعظم خان نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے انھیں بتایا کہ وزیر خارجہ نے اُن سے اس معاملہ پر بات کی ہے۔

سابق پرنسپل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان سے سائفر کاپی لے لی جس میں اس وقت امریکہ میں مقیم پاکستانی سفیر اسد مجید کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کا ذکر تھا۔اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے اعظم خان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔ ان کے بقول عمران خان نے کہا کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کے لیے اشارہ ہیں تاکہ وہ عدم اعتماد کی تحریک لا کر منتخب حکومت کو تبدیل کر دیں۔

اعظم خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس موقع پر سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی جو بعد میں نہ ملی۔ وزیر اعظم سے سائفر کی کاپی واپس کرنے کا کہا تو انہوں نے جواب دیا گیا کہ وہ تو گم ہوگئی ہے اور بعدازاں عمران خان نےاپنے ملٹری سیکریٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کو اس معاملے کو دیکھنے کا کہا۔

اعظم خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے جب سائفر معاملے پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا تو میں نے بطور سیکریٹری، وزارت خارجہ سے فارمل میٹنگ کا مشورہ دیا اور کہا کہ سیکریٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائیں۔ اس معاملے میں ایک اجلاس بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں اس وقت کےسیکریٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا۔اس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائےاور پھر وفاقی کابینہ نے معاملہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک (امریکہ) کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیا جائے۔ان کے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی تھی جبکہ روایت کے مطابق سائفر کی کاپی وزارت خارجہ کو واپس بھجوا دی جاتی ہے۔

عمران خان کے وکلا نے اس بارے میں تحریری درخواست دی جس پرجج ابوالحسنات ذوالقرنین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، قرآن پاک پڑھتے اور اس پر عمل کرنے والے ہیں، آپ کو درخواست دینے کی ضرورت نہیں، ہم نے قرآن پاک منگوا لیاہے۔

جیل اہلکار کے مطابق اعظم خان جب قران پر حلف لے رہے تھے تو کمرہ عدالت میں موجود عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے اونچی اواز میں کہا کہ بعض لوگ مقدس کتاب پر حلف لے کر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔

یاد رہے کہ اب تک اس مقدمے میں 15 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں اور استغاثہ کے مطابق اس مقدمے میں گواہان کی مجموعی تعداد 28 ہے۔اعظم خان کی گواہی ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔

More Stories
نیویارک کی 178 سالہ تاریخ میں پہلا ہسپانوی پولیس کمشنر مقرر