ایران کی جانب سے گزشتہ روز فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل حملے کیے گئے جس پر پاکستان نے جوابی کرتے ہوئے ایران کے اندر بلوچ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور ایران سے تمام سفارتی تعلقات بھی ختم کردیے گئے۔ اس صورتحال پر پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں بھی متحد ہوگئیں اور پاک فوج کی جوابی کارروائی کو سراہا۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف
صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے دہشتگردوں کے خلاف سیستان میں انٹیلی جنس بیسڈ کامیاب کارروائی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا، اور کہا کہ پاکستان اپنی خود مختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دہشتگردی کیخلاف کارروائی کرنے والی ٹیم کو سلام پیش کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی عملداری سے محروم علاقے میں کارروائی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اہم ہے، دہشتگرد مشترکہ دشمن ہیں، علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔ پاکستان اپنی خود مختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے دور میں ایران کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے، کوشش کرنی چاہیے ایران سے تعلقات مزید خراب نہ ہوں۔ یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ سعودی عرب اور ایران تنازع کے حل کے لیے پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ ایران نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ لیکن یہ بات سب سے اہم ہے کہ ایران امن کا ہاتھ بڑھائے گا تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ایران کا پاکستان پر حملہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے علاقائی صورتحال مزید خراب ہوگی، دشمن اس سے فائدہ اٹھانے اور حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ ایسے وقت میں جب مسلم دنیا کو اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہونا چاہیے، ایسا اقدام ناقابل فہم ہے، اس آپسی تفریق سے اسرائیل کو شہ ملے گی۔ مسائل حل کرنے کا بہترین راستہ مذاکرات ہیں۔
چودھری فواد حسین
سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ ایران والے واقعے پر ساری قوم کو افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے،اس معاملے پر پوری قوم کو اکٹھا ہونا چاہیے اور ہم اکٹھے ہیں۔