اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ دو دسمبر کو انٹراپارٹی الیکشن کرائیں گے،چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ رہے ، بیرسٹرعلی گوہرکو نگران چئیرمین پی ٹی آئی کے امیدوار کیلئے نامزد کیا گیا ہے ۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفرنے ترجمان رؤف حسن کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹرا پارٹی الیکشن کا حکم دیا ، پی ٹی آئی نے 2021اور22میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے تھے، پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم الیکشن کمیشن کے پاس گئی اور دستاویزات پیش کیے، الیکشن کمیشن نے کہا ہم مطمئن ہیں کہ آپ نے یہ الیکشن کرایا تھا۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمیں شک تھا کہ الیکشن کمیشن یہ کوشش کررہا ہے کہ پی ٹی آئی کو نہ بلایا جائے، کہا گیا کہ آپ 20دن میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، ہماری نظر میں یہ فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی تھا۔ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا معاملہ آیا تو فیصلہ کیا کہ دونوں راستے اپنائیں گے، اپیل بھی کریں گے اور انٹرا پارٹی الیکشن بھی کرائیں گے، کل چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فوراً انٹراپارٹی الیکشن کرائیں۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی نے قانونی ٹیم سے 2مشورے مانگے تھے، ہم نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سوال کا جواب ڈھونڈا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف صرف ایک فیصلہ ہوا جو توشہ خانہ کیس کا ہے ، ہمارے مطابق توشہ خانہ کیس کی سزا غیر آئینی و غیر قانونی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں، جس قسم کا الزام لگایا ہوا ہے اس کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی نااہل نہیں ہوسکتے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کل کہا کہ عوام ہمارے ساتھ ہے، میں جنرل الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہوں، جب تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتاچیئرمین انٹرپارٹی الیکشن نہیں لڑرہے ، انٹراپارٹی الیکشن میں چیئرمین کیلئے بہت سی قد آور شخصیات کے نام آئے، انٹراپارٹی الیکشن میں قائم مقام پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر صاحب ہوں گے۔پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی ہیں اور چیئرمین پی ٹی آئی پی ٹی آئی ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیرکچھ نہیں۔
اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرے پاس چیئرمین پی ٹی آئی کا شکریہ ادا کرنے کیلئے کوئی الفاظ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی لیڈر ہیں چاہے وہ جیل کے اندر ہیں یا باہر ہیں ، میں اس وقت تک ذمہ داری نبھاؤں گا جب تک چیئرمین پی ٹی آئی واپس نہیں آجاتے۔ یہ کوئی مائنس ون نہیں ہے، انٹراا پارٹی الیکشن میں چیئرمین کا انتخاب بالکل شفاف ہے،نگران چیئرمین اس لیے کہہ رہا ہوں تاکہ ہمارے ورکرز اور پارٹی لیڈر شپ کے خدشات ختم ہوجائیں۔