مجھ سے تحائف کا کیا صرف اس لیے پوچھا جا رہا ہے تاکہ مجھے نااہل کر سکیں؟، عمران خان

اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرادیا۔ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالنامہ کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ استغاثہ ان کے خلاف شواہد دینے میں ناکام رہی ہے وہ خود توشہ خانہ کیس میں بطور گواہ پیش نہیں ہوں گے، اپنے حق میں دیگر گواہ اور شواہد پیش کریں گے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے  توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی نے دفعہ 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور مہیا کیئے گئے سوالنامے میں موجود 35 سوالات کے جوابات دیئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ شکایت کنندہ کے بیانات میری موجودگی میں ریکارڈ ہوئے نہ میری موجودگی میں فردجرم عائد کی گئی۔ میں نے اس کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں۔ سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقرر کردیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شکایت دائر کرنے کیلئے کسی کو نامزد نہیں کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا جو بدنیتی پر مبنی تھا۔

اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ ریفرنس میں قانون کو غلط طریقہ کار سے سمجھا گیا تھا۔ یہ درست نہیں کہ میں جھوٹا بیان اور ڈیکلریشن جمع کروایا۔ ستر سال کی تاریخ میں الیکشن کمیشن یا نیب نے توشہ خانہ ریکارڈ کبھی مانگا؟ مجھ سے تحائف کا صرف اس لیے پوچھا جارہا ہے تاکہ مجھے نااہل کر سکیں۔ شکایت کنندہ پر لازم ہے کہ وہ ثابت کرے کہ تحائف میرے پاس تھے جو اس نے ثابت نہیں کیے۔ میں نے تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے ملڑی سیکرٹری بریگیڈئر وسیم چیمہ کے ذریعے تحائف بیچے جن کو عدالت بطور گواہ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔  اس کیس میں دونوں گواہان سرکاری ہیں، جن کو میرے خلاف استعمال کیاگیا۔

عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ گواہان میرے خلاف جھوٹا بیان دیں پی ڈی ایم مجھے انتخابات سے باہر کرنا چاہتی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے حق میں دفاع پیش کریں گے؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ اپنی صفائی میں شواہد پیش کروں گا۔ یہ سیاسی بنیادوں پر دائر کیا گیا کیس ہے۔ استغاثہ میرے خلاف شواہد لانے میں بری طرح  ناکام ہوگئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ خود بطور گواہ پیش ہونا چاہتے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے خود بطور گواہ پیش ہونے سے انکار کیا ۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے ریکارڈ کروائے گئے 342 کے بیان پر دستخط کیے اور عدالت سے روانہ ہوگئے۔ وکیل بیرسٹر علی گوہر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ دفاع میں گواہان کو پیش کرنا ہے، تھوڑا وقف دیا جائے۔ ابھی گواہان کی لسٹ تیار نہیں کی۔ عدالت نے بیرسٹر علی گوہر کو پرائیویٹ گواہوں کے بیانات کل قلمبند کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

More Stories
سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا